اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے بینکوں، کمپنیوں اورعام لوگوں کوڈالر، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل اور دیگرخارجی عوامل کے سبب ملنے والے غیر معمولی ونڈ فال منافع پر 40فیصد ٹیکس عائدکئے جانے کا امکان ہے۔
وفاقی کابینہ آج ریونیو ڈویژن کی طرف سے بھجوائی جانے والی سمری کا جائزہ لے گی۔ فنانس ایکٹ کے تحت ایف بی آر کو ونڈ فال پرافٹ پر پچاس فیصد تک ٹیکس لاگو کرنے کے اختیارات دیئے گئے ہیں ۔تاہم اب بینکوں کے ونڈ فال پرافٹ پر کس شرح سے ٹیکس لاگو کرنا ہے اس کا فیصلہ بھی وفاقی کابینہ اجلاس میں ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ عرصہ قبل بینکوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر ونڈ فال پرافٹ کمانے کا انکشاف ہوا تھا جس پر اس وقت کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے دور میں انکوائری کی گئی تھی اوروفاقی حکومت نے فنانس ایکٹ کے ذریعے مالی سال 2023-24 ء کے وفاقی بجٹ میں پچھلے پانچ سال کے دوران ڈالر کی قیمت میں اضافے سے بھاری ونڈ فال پرافٹ بنانے و الے بینکوں، لوگوں اور عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں ردوبدل سے آئل ریفائنریوں و دیگر کاروباری یونٹس و لوگوں اور اداروں کی طرف سے حاصل ہونے والی ونڈفال آمدنی پر پچاس فیصد تک اضافی ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
فنانس بل کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ء کی سیکشن 99 ڈی میں اہم ترامیم کی گئی تھیں جن میں کہا گیا ہے کہ پچھلے پانچ ٹیکس سالوں کے دوران جن اداروں کمپنیوں اور لوگوں نے غیر متوقع آمدنی یا بھاری ونڈ فال پرافٹ کمایا ہے۔