سیکرامنٹو :(نمائندہ خصوصی )کیلیفورنیا کے شہر فالسم کی کونسل کے اجلاس میں یکطرفہ طور پر اسرائیل کے حق میں ایک قرارداد پاس کر لی ، جس کے بعد مسلم کمیونٹی نے یکطرفہ قراردا واپس لو اور فلسطینی عوام کے قتل عام کی مذمت کرو کے نعرے لگاتے ہوئے احتجاج کیا ۔
امریکہ میں اظہار خیال کی آزادی کی ایک مثال کیلیفورنیا کے شہر فالسم کی کونسل کے اجلاس کے دوران چند روز قبل اس وقت سامنے آئی جب اس شہر کی مسلم کمیونٹی کو علم ہوا کہ کونسل نے یکطرفہ طور پر اسرائیل کے حق میں ایک قرارداد پاس کی ہے
غزہ میں اس کے اسپتالوں اور سول آبادی پر اندھا دھند بمباری اور جدید ترین ہتھیاروں کی گولی باری سے ہزاروں فلسطینی بچوں ، عورتوں اور جوانوں کی شہادت اور زخمیوں اور اس سے غزہ میں ہونے والے اربوں ڈالرز کے نقصان کا کوئی ذکر نہیں کیا تو کمیونٹی کے سینکڑوں لوگ کونسل کے جاری اجلاس میں شریک ہوئے اور اس یکطرفہ قرار داد کی منظوری اور صیہونی فوجی قبضے اور اس کے جاری ظلم وبربریت کی مذمت نہ کرنے پر شدید احتجاج کیا۔کمیونٹی کے لیڈروں نے کہا کہ اس شہر میں مسلمانوں کے ساڑھے چار سو خاندانوں کے 13 سو افراد رہتے ہیں جن میں بڑی تعداد میں فلسطینی خاندان بھی شامل ہیں۔
7 اکتوبر سے غزہ کے عوام کے قتل عام پر ان کو بڑی تشویش ہے۔ان کے خاندان کے افراد اس بمباری کا نشانہ بنے ہیں اور ان کی املاک تباہ و برباد ہوئی ہیں۔
انہوں کونسل کے اس یکطرفہ روئیے پر شدید نکتہ چینی کی اور کہا کونسل کے میئر اور ارکان کو فلسطین پر 75 برسوں سے فوجی قبضے اور وہاں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، وہاں کے نہتے قدیم باشندوں کی قتل عام کے ذریعے نسل کشی اور ان کی زمینوں سے ان کی بے دخلی اور حالیہ بمباری سے ہونے والے اربوں ڈالرز کے نقصان کی بھی مذمت کرنی چاہیئے تھی۔
ان لیڈروں نے کہا کہ القدس پر غاصب اور جابر صیہونیوں نے برطانیہ اور امریکہ سمیت مغربی ملکوں کی ملی بھگت سے طاقت کے زور پر قبضہ کر رکھا ہے اور اقوام متحدہ اور دنیا بھر کی حقوق انسانی کے گروپوں نے اس ظلم و زیادتی پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔
ان لیڈروں نے کہا کہ فالسم شہر میں رہنے والے فلسطینی اور دوسرے مسلمانوں کو کونسل کے اس روئیے پر شدید مایوسی ہوئی ہے اگر مسلمانوں کے خلاف یہی رویہ رہا تو ہم بھی 2024 کے الیکش میں ان امید واروں کو ووٹ دینے کے بارے ایک بار پھر سوچنے پر مجبور ہوں گے جو فلسطین کے معاملے پر ہمارا ساتھ نہیں دیں گے۔
انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ کونسل اس یکطرفہ قرار داد واپس لے یا اس میں ترمیم کرے اور انسانی آبادی ، اسپتالوں، مساجد، چرچوں اور سینی گاگ پر حملوں، فلسطینوں کے قتل عام اور ان کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کی مذمت کرے۔
انہوں نے فالسم کے یہودی خاندانوں کی طرف سے اس جارحیت کی مذمت اور غزہ میں جنگ بندی کے مطالبہ کا خیر مقدم کیا۔ معلوم ہوا ہے کہ فالسم کی مسلمان کمیونٹی کونسل کے میئر اور ارکان کو خطوط اور ای میل کے ذریعہ بھی اپنا احتجاج ریکارڈ کرارہے ہیں۔ اس سے قبل کونسل کے دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا۔