موسم سرما کا آغاز ہوتے ہی خشک میوہ جات کی قیمتوں میں گزشتہ سال کی نسبت 30 سے 40 فیصد تک اضافہ ہو گیا ہے۔
قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے خشک میوہ جات کی فروخت میں نمایاں کمی آئی ہے،جس پرخشک میوہ جات کا کاروبار کرنے والے دکاندار پریشانی کاشکار ہیں۔
ایک دکاندارکا کہنا تھا کہ رواں سال خشک میوہ جات کی قیمتوں میں 30 سے40 فیصد تک اضافہ ہوا ہے،قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے وہ صبح سے شام تک گاہکوں کی راہ تکتارہتاہے،گزشتہ سال وہ روزانہ 30 سے50 ہزار روپے کے ڈرائی فروٹس فروخت کرلیتا تھا جبکہ موجودہ صورتحال میں اس کی روزانہ کی سیل بمشکل 5 سے10 ہزارروپے ہے۔
ایک دکاندار کہنا تھا کہ مہنگائی اور قوت خرید کم ہونے کی وجہ سے اب سرد موسم میں بھی میوہ جات کی مانگ میں کمی ہو گئی ہے،عام آدمی نے تو تقریبا خشک میوہ جات کی خریداری چھوڑہی دی ہے،بہت کم ایسے لوگ ہیں جن کے پاس زیادہ پیسہ ہے جو میوہ جات خریدتے ہیں۔اب لوگوں نے خشک میوہ جات کلو کی بجائے پاؤ میں خریدنا شروع کر دیے ہیں، خشک میوہ جات کی فروخت کم ہونے کی وجہ سے بہت سے دکاندار یہ کاروبار چھوڑ چکے ہیں۔
دکان داروں کے مطابق مارکیٹ میں اس وقت پستہ 2800 سے3000، کاجو 3200،چلغوزہ8000 سے 12 ہزارتک،انجیر1800 سے 2200،خشک خوبانی 800 سے 1400،کھجور 400 سے 600،ثابت اخروٹ 800 سے 1000،ریوڑی 500سے 650،چنے بھنے ہوئے 400 سے 550،بادام گری 2200سے 2500، کاغذی بادام 1200 سے 1600،کشمش 1000 سے 1400اورمونگ پھلی600 سے 750 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہے ہیں۔
گزشتہ سال پستہ کی قیمت 2000، کاجو کی 2 ہزار سے 2200،چلغوزہ کی5000،انجیرکی 800 سے 1400،خشک خوبانی 400 سے 600،کھجور 300 سے 400،ثابت اخروٹ 500 سے 700،ریوڑی 300سے 400،چنے بھنے ہوئے 350 سے 400،بادام گری 1600سے 2000، کاغذی بادام 800 سے 1200،کشمش 500 سے 900اورمونگ پھلی کی قیمت700 سے 850 روپے فی کلو تک تھی۔
ایک شہری نے کہا کہ خشک میوہ جات کی لمبی فہرست میں سے اب صرف مونگ پھلی،بھنے ہوئے چنے اور ریوڑی ہی ہیں جو کسی حد تک متوسط طبقے کی دسترس میں ہیں،مارکیٹ ذرائع کے مطابق ہمسایہ ممالک سے بعض پابندیوں کے باعث خشک میوہ جات کی درآمد بھی کم ہے، جبکہ ڈالر کی قدر میں اضافہ بھی خشک میوہ جات کی قیمت پر اثر انداز ہو رہا ہے۔