برسٹل: ایک نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیپسس کے سبب ہر سال سیکڑوں بچوں کی موت واقع ہو رہی ہے۔
سیپسس ایک ایسی کیفیت ہوتی ہے جس میں انسانی جسم کسی انفیکشن کے خلاف لڑتے ہوئے ضرورت سے زیادہ فعال ہوجاتا ہے اور خطرناک حد تک بلڈ پریشر کے گرنے اور اعضاء کے ناکارہ ہوجانے کا سبب بنتا ہے۔
نیشنل چائلڈ مورٹیلیٹی ڈیٹا بیس کے مطابق برطانیہ میں گزشتہ تین سالوں میں ہر چھ میں سے تقریباً ایک بچے کی موت انفیکشنز کے سبب ہوئی ہے۔
انفیکشن کے سبب ہونے والی 1507 اموات کے تقریباً نصف میں سیپسس کی کیفیت رپورٹ کی گئی۔ لیکن ماہرین کے مطابق اس بات کے امکانات ہیں کہ اکثر اموات اس کیفیت کی وجہ سے واقع ہوئی ہوں جس کی تشخیص عموماً صحیح نہیں ہوتی ہے۔
اگر اس مسئلے تشخیص جلدی ہوجائے تو اینٹی بائیوٹک ادویات انفیکشن کو ٹھیک کر سکتی ہیں۔ لیکن اگر وقت پر اس کا علاج نہ کیا جائے تو معالج انفیکشن کو پھیلنے سے روکنے کے لیے زیادہ کچھ نہیں کر سکتے۔
یونیورسٹی آف برسٹل کے ماہرین کے مطابق وہ بچے جو اس پوشیدہ مسئلے کا شکار تھے ان کہ موت واقع ہونے کے امکانات بہت زیادہ تھے اور یہ چیز سیاہ فام، ایشیائی اور پاکستانی بچوں کے لیے بھی بالکل ٹھیک تھی۔
رپورٹ کے مصنفین کے مطابق وہ بچے جن کا تعلق غریب پس منظر سے تھا ان کی موت کے امکانات آسودہ حالات رکھنے والے بچوں کے مقابلے میں دُگنے تھے۔ جبکہ دیہی علاقوں کی نسبت شہروں میں اموات عام تھیں۔
پڑھنے لکھے کے مسائل میں مبتلا بچوں کی موت واقع ہونے کے خطرات زیادہ تھے۔ پانچ سے 17 برس کے درمیان ان بچوں میں موت کی شرح 67 فی صد تھی۔جبکہ ایک تہائی سے زیادہ اموات میں قابو آ جانے والے عوامل پائے گئے جس کا مطلب ہے کہ ان بچوں کو موت سے بچایا جا سکتا ہے۔