لاہور: خواتین کےلیے بری خبر یہ ہےکہ رنگ گورا کرنے والے انجکشن اور کریمیں بیماریاں پھیلانے کا باعث ہیں۔ بیوٹی پارلروں میں رنگ گورا کرنے والی کریمیں اور انجکشن استعمال کیے جاتے ہیں ، تاہم محکمہ صحت نے تنبیہ کی ہےکہ اس کا استعمال خطرناک ہوتا ہے اور اس وجہ سے بیماریاں پھیلتی ہیں۔ خواتین میں رنگ گورا اور دلکش دکھنے کے لیے وائٹننگ کریم کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ نگران وزیر صحت ڈاکٹر جمال کا کہنا تھاکہ کئی بیوٹی پالرز نے رنگ گورا کرنے کی اپنی کریمیں بنا رکھی ہیں جن کی سرٹیفیکیشن نہیں، کئی بیوٹی پارلر رنگ گورا کرنے والے انجکشن لگا کر لاکھوں روپے بٹور رہے ہیں، ایسے انجکشن پاکستان میں رجسڑڈ نہیں نہ ہی ان کو امپورٹ کرنے کی اجازت ہے۔ سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلانے میں ملوث 34 ہزار اکاؤنٹس بند، 6 ہزار سے زائد افراد کو سزائیں رنگ گورا کرنے والے غیر قانونی انجکشنز اور کریموں کے خلاف پالیسی بنائیں گے اور ایسی کریمیں اورانجکشن استعمال کرنے والے پارلرز کو سیل کردیا جائے گا۔لاہور کی مارکیٹوں میں لوکل سیرم، کریمیں باآسانی کم قیمتوں پر دستیاب ہیں۔ رنگ گورا کرنے والی غیر قانونی کریموں اور انجکشنز سے جلد اور گردوں سمیت کئی اور بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ غیر قانونی بیوٹی پارلرز اورکلینکس کے خلاف کارروائی کا آغاز لاہور اور راولپنڈی سے ہوگا۔