: پاک فوج ملکی دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کے ساتھ ساتھ ملک کی ترقی اور خوشحالی میں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ پوری قوم ملکی استحکام اور خوشحالی کیلئے پاک فوج کے اقدامات کی معترف ہے۔
ملکی ترقی کے پیش نظر پاک فوج نے متعدد فقید المثال اقدامات کیے ہیں۔
پاک فوج اور متعلقہ حکومتی اداروں نے ملک میں جنگلات، آبپاشی، نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں، خواتین کی خودمختاری، فلاح و بہبوداور دیگر ترقیاتی کاموں میں بھرپور کردار ادا کیا۔ ملک بھر میں بالخصوص پسماندہ علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں پر پاک فوج نے خصوصی توجہ دی۔
ضلع خیبر میں پاک آرمی اور ایف سی نے محکمہ جنگلات کے تعاون سے ہر سال کی طرح رواں سال بھی شجرکاری مہم کو بھرپور انداز میں جاری رکھا۔ جنوبی وزیرستان اور فرنٹیئر کو ریجن میں چلغوزہ کے جنگلات تقریباً 95647 ہیکٹر رقبے پر محیط ہیں۔ ڈی سی جنوبی وزیرستان کے مطابق مقامی لوگوں کو چلغوزے کے جنگلات سے سالانہ 14 ارب تک کی آمدن ہوتی ہے۔
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تحت ملک میں زراعت، آئی ٹی، مائننگ اور توانائی کے شعبے میں ترقی کی نئی راہیں کھل رہی ہیں۔ ملک میں خوراک کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے پاک آرمی کی کاوشوں سے گرین پاکستان انیشیٹو پروگرام اور فان گرو کے تحت زراعت کے شعبے میں جدت لائی گئی۔
ملک میں شرح خواندگی کا تناسب بڑھانے کیلئے عسکری قیادت نے ریفارمز متعارف کرائی ہیں۔ تعلیم کے حصول کیلئے پاک فوج کی مدد سے تعلیمی اداروں کا وسیع نظام عمل میں لایا گیا ہے۔ پاک فوج نے تعلیم کی بلاتعطل فراہمی خصوصاً ان علاقوں میں بہم پہنچائی ہیں جہاں سہولیات کا فقدان ہے۔
شمالی وزیرستان میں مختلف سکولز کا قیام اور تعلیمی اصلاحات پاک فوج کی مخلصانہ کاوشوں کی مرہون منت ہیں۔ پاک فوج اور فرنٹئیر کور نارتھ کے پی اور وزیرستان کے دور دراز علاقوں تک تعلیم کے فروغ کیلئے متحرک ہیں۔ مختلف سکولوں میں ضرورت مند طلبا کو سکول یونیفارم، کتابیں، کاپیاں اور سٹیشنری کی فراہمی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
کنیگورم میں لڑکوں کیلئے پہلے اے پی ایس سکول کا قیام عمل میں لایا گیا۔
کے پی کے علاقے مہمند میں پہلے کیڈٹ کالج کا قیام سیکورٹی فورسز کی وجہ سے ممکن ہوا۔
ضلع صوابی میں واقع کرنل مقیم خان شہید کیڈٹ کالج اپنی نوعیت کی ایک منفرد اور واحد درسگاہ ہے۔
بلوچستان میں پانچ سے زائد کیڈٹ کالجز کا قیام عمل میں لایا گیا جس کے تحت طلبا و طالبات کو عالمی سطح کی اعلیٰ تعلیم دی جاتی ہے۔
پاک فوج کے زیرسایہ وانا چلڈرن اکیڈمی کا قیام یتیم بچوں کی تعلیم و ترقی کیلئے کیا گیا۔
میران شاہ میں آرمی پبلک سکول کے قیام سے ہر سال کئی طلباء فارغ التحصیل ہو کر پاک فوج میں خدمات سرانجام دیتے ہیں۔ وزیرستان میں موبائل سکول کے قیام کا مقصد ان تمام علاقوں میں تعلیم کی فراہمی ہے جہاں سکولوں کی عدم موجودگی ہے۔
موبائل سکولز میں جدید نظام تعلیم اور پروجیکٹرز کا خصوصی اہتمام بھی کیا گیا ہے۔
کیڈٹ کالج پنجگورپاک فوج کی مدد سے معیاری تعلیم و تربیت کا اہم مرکز بن چکا ہے۔ جہاں کیڈٹس کو نصابی اور غیر نصابی سرگرمیاں فراہم کی جاتی ہیں۔
جنوبی وزیرستان میں وانا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنیکل ٹریننگ سنٹر کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
جنوبی وزیرستان میں البدر آئی ٹی سینٹر کا قیام وہاں کے بچوں کو جدید ٹیکنالوجی سے متعارف کروانے کیلئے احسن اقدام ہے۔
عوام کی فلاح و بہبود کے پیش نظر ایف سی اور فوجی جوانوں نے ملک بھر میں مفت میڈیکل کیمپس کا اہتمام کیا۔ پاک فوج کی جانب سے ملگرپور، سیالکوٹ اور بہاولپور کے دور دراز علاقوں میں مفت میڈیکل کیمپس قائم کئے گئے ہیں۔ فری میڈیکل کیمپس میں پاک فوج کے ماہر ڈاکٹرز اور دوسرے پیرا میڈیکل سٹاف نہ صرف مریضوں کا مفت معائنہ کرتے ہیں بلکہ انہیں مفت ادویات کی فراہمی بھی کی جاتی ہے
پاک فوج اور فرنٹیئر کور کے اہلکاروں کی وزیرستان اور ضم شدہ اضلاع میں امن و امان کی فضا کو برقرار رکھنے کیلئے کاوشیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ ملکی اور بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی کیلئے وانا، میران شاہ اور وزیرستان میں قائم کی گئی ماڈل مارکیٹوں سے عوام کو کافی سہولیات میسر ہیں۔ عسکری قیادت کی جانب سے وادی راجگال میں پولیس ٹریننگ سینٹر قائم کیا گیا جس سے ہر سال ہزاروں نوجوان مستفید ہو رہے ہیں۔
پاک فوج اور فرنٹیئر کور نارتھ کی جانب سے عوام کی سہولت کے پیش نظر ضلع مہمند اور وادی تیرہ میں بنیادی صحت مرکز فعال کردیا گیا ہے۔ ملکی معیشت کو ترجیحی بنیادوں پر ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے عسکری قیادت دن رات کوشاں ہے۔ پاک فوج کی جانب سے ملکی معیشت کو مضبوط کرنے کیلئے این ایل سی سپاٹس روٹ انیشیٹو کا احسن اقدام اٹھایا گیا۔سپاٹس روٹ انیشیٹو علاقائی تجارتی رابطے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ جس سے چین، کرغستان، ترکی اور روس کی پاکستان کے ساتھ سرحد پار باہمی تجارت کو فروغ ملے گا۔
ٹرانسپورٹ انٹرنیشن آکس روٹیرسسٹم (TIR)کے تحت پاکستان کی چین، کرغستان، ترکی اور روس کے ساتھ زمینی تجارت کی راہ ہموار ہو گی۔
سیلابی صورتحال کے بعد ملک کے مختلف علاقوں میں انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا جہاں پاک فوج نے ہنگامی بنیادوں پر تعمیر و بحالی کا کام کیا۔ اپر دیر کے علاقے میں پاک فوج کی جانب سے علاقہ مکینوں کی آسانی پیش نظر پل کی تعمیر عمل میں لائی گئی۔غیر قانونی غیر ملکیوں کے انخلاء کے فیصلے کے بعد پشاور اور طورخم بارڈر پر مقیم افغان بچوں کو گرم جوتے اور کپڑے فراہم کئے گئے۔ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت پاک فوج کا ایک اور وعدہ پورا ہو گیا،محمود آباد نالے کے بعد گجر اور کورنگی نالہ بھی تکمیلی مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔ اپر دیر میں ہائیڈرو الیکٹرک پاور سٹیشن کی فعالی کا کام پایہ تکمیل کو پہنچ چکا ہے۔ سانحہ جڑانوالہ کے بعد عسکری قیادت کی مخلص کاوشوں کے بعد قلیل مدت میں جڑانوالہ کے چرچ کی مرمت اور تزئین و آرائش کا کام مکمل کرلیا گیا۔
تھر کے مقام پر پاک فوج کی کاوشوں کی بدولت علاقہ مکینوں کو صاف پانی کی فراہمی کیلئے کنواں بنایا گیا جس پر علاقہ مکینوں نے انتہائی خوشی کا اظہار کیا۔ مروت کینال پروجیکٹ کو پاک فوج کی مدد سے انتظامیہ نے انتہائی قلیل مدت میں مکمل کرلیا جو علاقے میں زراعت کے شعبے سمیت معاشی اور اقتصادی طور پر مددگار ثابت ہو گی۔
سبی تا ہرنائی ریلوے ٹریک 17 سالوں کے بعد پاک فوج کی انتھک لگن اور محنت کے باعث فعال ہوئی۔ پاک فوج کی جانب سے بونیر کے پسماندہ علاقوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی بھی جاری ہے۔
خیبرپختونخوا اورشمالی علاقہ جات کو دہشتگردی سے پاک کرنے کے بعد سیکورٹی فورسز نے سیاحت کے فروغ پر خصوصی توجہ مرکوز کی۔ ضلع اورکزئی میں پاک فوج کی جانب سے اورکزئی ریزورٹ کی تعمیر بے شمار ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی کشش کا باعث ہے۔ پاک فوج کی انتھک کاوشوں نے وادی گلگت بلتستان کو اس کی شناخت لوٹا دی۔ ہر سال سیاحوں کی بڑی تعداد گلگت بلتستان کا رخ کرتی ہے۔
پاک فوج کی توجہ سے خیبرپختونخوا میں خیبر ہسٹری ٹریل کی بحالی سے علاقے میں سیاحت کو فروغ ملے گا۔
پاک فوج نے پاکستانی خواتین کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کیلئے ترجیح بنیادوں پر موثر اقدامات کئے ہیں۔ شمالی وزیرستان کے علاقے ٹانک میں خواتین کو خود مختار بنانے کیلئے وانا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنیکل ٹریننگ کا قیام عمل میں لایا گیا۔
خیبرپختونخوا میں پہلے ویمن سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا جس میں آرمی چیف نے خصوصی شرکت کی۔ جنوبی وزیرستان کے علاقے ٹانک میں خواتین کی تعلیم کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں۔ میران شاہ میں خواتین کو باختیار بنانے کیلئے ویمن وکیشنل ٹریننگ سینٹر کا قیام عمل میں لایا گیا۔
ویمن وکیشنل سینٹر میں خواتین کو فری لانسنگ، ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور سوفٹ سکلز میں سرٹیفیکیٹس دیئے جائیں گے۔ ملک بھر سے مختلف سکولز، کالجز اور یونیورسٹیز کے طلبا و طالبات نے متعدد شہروں میں پاک فوج کے ساتھ اپنا ایک دن گزارا اورفوج کی خدمات سے متعلق آگاہی حاصل کی۔
ملکی فضا کو خوشگوار بنانے اور غیر نصابی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے پاک فوج نے کھیلوں کے مختلف ایونٹس کا انعقاد کیا۔ پاک فوج کے زیر اہتمام ہیڈکوارٹر پشاور اور گوادر میں کار ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ پاکستان آرمی اور بیڈمنٹن فیڈریشن کے زیر اہتمام آل پاکستان نیشنل رینکنگ بیڈمنٹن چیمپئن شپ منعقد کی کی گئی جسے کھلاڑیوں نے خوب سراہا۔
سوات میں کبھی خواتین کو کوڑے مارے جاتے تھے اب وہاں پر پاک فوج کی قربانیوں کی بدولت خواتین کرکٹ میچز کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ پاک فوج کے زیر اہتمام خیبرپختونخوا میں سب سے بڑے باجوڑ پریمیئر کرکٹ لیگ کا انعقاد کیا گیا۔ کوئٹہ میں پاکستان سپر لیگ کا نمائشی میچ بھی پاک فوج کی کاوشوں کے نتیجے میں ممکن ہوا۔
پاک فوج کے زیر انتظام مالم جبہ میں سائیکل ریلی کا انعقاد کیا گیا جس میں عوام کی بڑی تعداد نے بھرپور حصہ لیا۔ حیدر آباد گیریژن میں شاندار یوم دفاع اوپن فٹبال ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا گیا۔
رواں سال لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم ہاکی سٹیڈیم میں آرمی ویلفیئر ٹرسٹ کے زیر اہتمام 67ویں نیشنل ہاکی چیمپئن شپ کا انعقاد کیا گیا جبکہ اوکاڑہ میں بھی ہاکی میچ منعقد کیا گیا۔ عالمی جونیئر سکواش چیمپئن شپ کے سیمی فائنل میں پاکستان کے حمزہ خان نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کامیابی حاصل کرکے پاکستان کا نام روشن کیا۔ اورکزئی میں خیبرپختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم ڈیپارٹمنٹ اور پاک فوج کے تعاون سے کبڈی میچوں کا میدان سجا۔
ہر سال منعقد ہونے والے مشہور زمانہ شندور فیسٹیول کا پرامن انعقاد پاک فوج کی کاوشوں سے ہی ممکن ہوا۔ وہاب شہید پولو گراؤنڈ میں پاک فوج کے زیر اہتمام پولو میچ کا انعقاد کیا گیا جس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ پاک فوج کی جانب سے سوات اور شمالی وزیرستان میں سپورٹس گالا اور سپیشل اولمپکس کا انعقاد کیا گیا۔
رواں سال آرمی چیف کی قیادت میں پاک فوج نے ملکی معیشت کو ذخیرہ اندزوں، سمگلرز اور منشیات فروشوں کے چنگل سے چھڑانے کا بیڑا اٹھایا۔ نگران حکومت اور عسکری قیادت کے فیصلے کے بعد منشیات فروشوں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشنز کا آغاز کیا گیا اور یہ سلسلہ اس ناسور کے خاتمے تک جاری رہے گا۔