کیا آپ کو معلوم ہے کہ ایک مسالا سونے سے بھی زیادہ قیمتی ہوتا ہے؟
ہو سکتا ہے کہ آپ نے اس کے سرخ ریشوں کی تصویر بھی دیکھی ہو۔
اس مسالے کی معمولی سی مقدار بھی ذائقے پر بہت زیادہ اثرانداز ہوتی ہے۔
Crocus sativus نامی پودے کے ارغوانی رنگ کے پھولوں سے حاصل ہونے والا زعفران دنیا کا مہنگا ترین مسالا ہے۔
تو یہ اتنا مہنگا کیوں ہے؟ اس کی وجہ اس کے حصول کا طریقہ کار ہے جو کسی بھیانک خواب سے کم ثابت نہیں۔
اس مسالے کو پھولوں سے ہاتھ سے نکالا جاتا ہے اور ہر پھول میں عموماً 3 ریشے ہوتے ہیں تو زعفران کی 450 گرام کے لیے لگ بھگ 75 ہزار پھولوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ یہ پھول دنیا کے مخصوص حصوں میں ہی اگایا جا سکتا ہے اور وہ بھی ہر سال محض چند ہفتوں کے لیے، تو اس مسالے کا حصول کافی مشکل ہوتا ہے۔
جب زعفران کو چن لیا جاتا ہے تو یہ مسالا بہت نازک ہوتا ہے اور بہت زیادہ احتیاط سے کام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، جس کے باعث بھی یہ کام بہت پیچیدہ اور مہنگا ہو جاتا ہے۔
اس کے بعد زعفران کو برتنوں میں پھیلا کر رکھا جاتا ہے اور کوئلے کو دہکا کر سست روی سے خشک کیا جاتا ہے۔
یہ بھی کافی وقت طلب کام ہے جبکہ کافی خرچہ بھی ہوتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ خالص زعفران کی 450 گرام مقدار 2 ہزار سے 10 ہزار ڈالرز کے درمیان فروخت ہوتی ہے۔
اسی وجہ سے اس کے متعدد جعلی متبادل بھی مارکیٹ میں موجود ہیں۔
دنیا کا مہنگا ترین مسالا کھانوں کے لیے استعمال ہوتا ہے جس سے غذا کا ذائقہ اور مہک بہترین ہو جاتے ہیں، خاص طور پر چاول سے پکے پکوان جیسے بریانی کے لیے یہ بہترین ہوتا ہے۔