رٹائرڈ ملازمین کی وفات کے بعد فیملی پنشن کی مدت دس سال تک مقرر کرنے کی تجویز ہے تاہم وفات پانے والے رٹائرڈ ملازم کا کوئی بچہ معذور ہونے کی صورت میں غیر معینہ مدت کیلیے اسے فیملی پنشن ملے گی۔ وزارتِ خزانہ نے سمری منظوری کیلیے وزیراعظم کو بھجوادی۔
ایکسپریس کو دستیاب سمری کی کاپی کے مطابق سمری میں کہا گیا ہے کہ پنشن کا بل ناقابل برداشت ہو چکا ہے۔ پے اینڈ پنشن کمیشن نے 2020 میں اپنی سفارشات دیں جن کی روشنی میں حکومت نے پنشن اصلاحات کا اعلان کیا جس کے مطابق پنشن اسکیم میں ترامیم تجویز کی جارہی ہیں۔
ترامیم کے مطابق شہداء کی فیملی پنشن کی معیاد بیس سال تجویز کی گئی، ملازمین کی ریٹائرمنٹ پر ان کی پنشن کی کیلکولیشن ملازمت کے آخری چھتیس ماہ کی قابل پنشن رقم کے ستر فیصد کی بنیاد پر ہوگی اور ریٹائرمنٹ کے بعد پنشنرز کی پنشن میں سالانہ اضافہ کی رقم الگ رکھی جائے گی اور یہ رقم اس وقت تک علیحدہ رکھی جائے گی جب تک کہ حکومت مجاز پنشنری بینیفٹس پر نظر ثانی بارے کوئی فیصلہ نہیں کرلیتی۔
پنشن میں اضافہ افراط زر کی شرح کے مطابق ہوگا لیکن یہ اضافہ دس فیصد تک ہوگا اور حکومت افراط زر کی شرح میں کمی کے مطابق اسکی ایڈجسٹمنٹ بھی کرے گی۔
سرکاری ملازمین پچیس سال ملازمت کے بعدEARLY ریٹائرمنٹ لے سکیں گے لیکن اس پر پچیس سال سروس کے بعد سے ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد تک کے عرصے کے دوران تین فیصد سالانہ کے حساب سے جرمانہ کی مد میں کٹوتی کی جائے گی۔
علاوہ ازیں ریٹائرڈ ملازمین حکومت کے وضع کردہ ٹرمز اینڈ کنڈیشن کے مطابق خام پنشن کا زیادہ سے زیادہ پچیس فیصد تک کمیوٹ کرسکیں گے ریٹائرمنٹ کے بعد کنٹریکٹ پر ریگولر بنیاد پر دوبارہ ملازمت کی صورت میں ملازم کو آپشن دی جائے گی کہ وہ پنشن کو برقرار رکھے یا اس ملازمت کی تنخواہ حاصل کرے۔