کراچی: اگرچہ معاشی طور پر کچھ اچھی خبریں سامنے آئی ہیں تاہم پھر بھی معیشت کو سنگین چیلنجز کا سامنا ہے، جن پر اگر توجہ نہ دی گئی تو ساری معاشی کامیابیوں پر پانی پھر سکتا ہے۔
رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ کے دوران ٹیکس کی وصولیاں 1,183 ارب روپے کے ہدف سے بڑھ گئیں، اور مجموعی طور پر 1,207 ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا گیا، انکم ٹیکس کی شرح میں 41 فیصد اضافہ ہوا اور انکم ٹیکس کی مالیت 347 ارب روپے سے بڑھ کر 488 ارب روپے ہوگئی۔
اسی طرح کپاس کی شاندار فصل ہوئی، اور کپاس کی پیداوار پہلی بار12 ملین گانٹھوں سے بڑھ گئی، جو کہ گزشتہ سال 5.6 ملین رہی تھی، گندم کی پیداوار بھی 28 ملین ٹن سے تجاوز کرچکی ہے، جو گزشتہ سال 27.46 ملین ٹن رہی تھی، اس کے علاوہ رواں مالی سال چاول کی برآمدات بھی 3 ارب ڈالر کی بلند ترین سطح تک پہنچنے کا امکان ہے۔
تاہم، معیشت کو درپیش کچھ سنگین چیلنجز ان تمام کامیابیوں کو بے اثر کرسکتے ہیں اور لانگ ٹرم معاشی استحکام اور گروتھ کو متاثر کرسکتے ہیں، پاکستان کو غیر ملکی ذرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کی ضرورت ہے، لیکن برآمدات ابھی تک غیر اطمینان بخش ہیں، دو ماہ کے دوران برآمدات 4.7 ارب ڈالر سے کم ہو کر4.3 ارب ڈالر رہ گئی ہیں۔
گزشتہ 15 سال کے دوران ہم نے برآمدات سے متعلق کوئی موثر پالیسی نہیں بنائی، اس دوران ہماری ساری توجہ جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے ذریعے ٹیرف میں رعایتیں حاصل کرنے پر مرکوز رہی ہے، جی ایس پی پلس اسٹیٹس سے اگرچہ یورپ کو برآمدات میں اضافہ ہوا، لیکن دیگر ممالک کے ساتھ ہماری برآمدات جمود کا شکار رہی۔