اس موٹر سائیکل کا توازن برقرار رکھنے اور اور سڑکوں کی نیویگیشن کے لیے جائیروسکوپس اور امیج ریکگنیشن اے آئی سسٹم نصب کیے گئے ہیں۔
سیدھا رکھنے اور اور سڑکوں کی نیویگیشن کے لیے سیلف بیلنسنگ بائیک میں جائیروسکوپس اور امیج ریکگنیشن اے آئی سسٹم نصب کیے گئے ہیں جبکہ یہ کسی سوار کے بغیر بھی خودکار انداز میں چل سکتی ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ ’موٹرائیڈ ٹو ذاتی نقل و حرکت کے لیے ایک ایسی بائیک ہے جو اپنے مالک کو پہچان سکتی ہے، اپنے کک سٹینڈ سے اوپر اٹھ سکتی ہے اور اپنے سوار کے ساتھ چل سکتی ہے۔
’جب کوئی اس پر سوار ہوتا ہے تو (اس کا) ایک واضح طور پر زندگی جیسا احساس ہوتا ہے اور اس کی موجودگی زندگی بھر کے ساتھی کی طرح ہوتی ہے۔‘
یاماہا اگلے ماہ ٹوکیو میں ہونے والے ایونٹس جاپان موبلٹی شو 2023 میں موٹرائیڈ ٹو کے پروٹو ٹائپ کی نمائش کا ارادہ رکھتی ہے۔
سیلف ڈرائیونگ ٹیکنالوجی پیداواری گاڑیوں میں تیزی سے عام ہو رہی ہے، اگرچہ یہ فی الحال چار پہیوں والی کاروں اور ٹرکوں تک محدود ہے۔
کچھ نے سٹیئرنگ نہ لگانے پر بھی غور کیا ہے، ٹیسلا کے چیف ایگزیکٹیو ایلون مسک اصل میں خود چلنے والی الیکٹرک ٹیکسیوں کا ایک بیڑا تیار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس میں صارف کا کوئی واضح کنٹرول نہیں۔
اس منصوبے کو مبینہ طور پر اس وقت ہٹا دیا گیا جب کمپنی کے ایگزیکٹیوز کو پتہ چلا کہ زیادہ تر بڑی مارکیٹوں میں ریگولیٹرز کو گاڑیوں پر سٹیئرنگ اور پیڈلز چاہییں۔
متعدد موٹر سائیکل مینوفیکچررز نے کانسیپٹ بائیکس متعارف کرائی ہیں جن کو چلانے کے لیے کسی سوار کی ضرورت نہیں۔
بی ایم ڈبلیو کا کنیکٹڈ رائیڈ، کمپنی کے آر 1200 جی ایس(موٹرسائیکل) کو خودکار ٹیکنالوجی کے ساتھ ’جدید موٹر سائیکل سیفٹی کے لیے ٹیسٹ بیڈ‘ کے طور پر کام کرنے کے قابل بناتا ہے، جس کے متعلق امید ہے کہ اسے پروڈکشن ماڈلز میں متعارف کرایا جائے گا۔
بی ایم ڈبلیو کے مارکس شرم نے 2020 میں کہا، ’مستقبل میں خود کار طریقے سے چلنے والی کاروں کی دنیا کے ساتھ جڑنا، تمام موٹر سائیکل شعبوں کے لیے ایک فوری ضرورت ہوگی۔‘
’اس سے حفاظت میں اضافہ ہوگا اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ موٹر سائیکلنگ کا مستقبل محفوظ رہے۔‘