کراچی: گیس ٹیرف بڑھنے سے افراط زر کی شرح 24فیصد تک پہنچنے کے خدشات، فرٹیلائزر، آئل اینڈ گیس سیکٹر میں پرافٹ ٹیکنگ کے باعث پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منگل کو اتار چڑھاو کے بعد مندی رہی جس سے انڈیکس کی 51000پوائنٹس کی نفسیاتی سطح گرگئی۔
مندی کے سبب 50فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 18ارب 51کروڑ 13لاکھ 69 ہزار 273 روپے ڈوب گئے، کاروبار کے آغاز پر 51پوائنٹس کی تیزی بھی ہوئی لیکن فوری منافع کے حصول پر رحجان غالب ہونے سے محدود اتار چڑھاؤ کے بعد مارکیٹ مندی سے دوچار ہوئی۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 42.89 پوائنٹس کی کمی سے 51027.94 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا،کاروباری حجم پیر کی نسبت 12فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 32کروڑ 14لاکھ 3ہزار 857 حصص کے سودے ہوئے۔
کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 30پیسے کی کمی سے 279روپے 42پیسے کی سطح پر بند ہوئے۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 50 پیسے کے مزید اضافے سے 281روپے 50پیسے پر بند ہوئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ فنڈامینٹلز بہتر ہوئے ہیں کیونکہ درآمدی سرگرمیاں محدود ہیں۔ برآمدات و ترسیلات زر میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے جس سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی ہو رہی ہے۔
علاوہ ازیں، بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت 26 ڈالر گھٹ کر 1975 ڈالر کی سطح پر پہنچنے کے باعث مقامی صرافہ مارکیٹوں میں بھی منگل کو 24قیراط کے حامل فی تولہ سونے کی قیمت 400روپے گھٹ کر 209200 روپے کا ہوگیا اور فی دس گرام سونے کی قیمت 343 روپے گھٹ کر 179355روپے ہوگئی۔