سری نگر: مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کو 76 سال مکمل ہو گئے، جس کے خالف کشمیری ہر سال کی طرح آج بھی دنیا بھر میں یوم سیاہ منا رہے ہیں۔
27 اکتوبر 1947ء کو بھارتی افواج نے بغیر کسی آئینی اور اخلاقی جواز کے کشمیر پر قبضہ کرلیا تھا۔ تقسیمِ ہند کے وقت کشمیر کی مقامی قیادت نے پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کیا تھا۔ مہاراجہ ہری سنگھ نے ہندوستان سے الحاق کے بدلے میں فوجی مدد مانگی تھی۔
بھارت نے غیر قانونی طور پر مسلم اکثریتی کشمیر میں تقریباً 10 لاکھ فوجی تعینات کر رکھے ہیں ۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام پچھلے 76 سال سے بھارتی ریاستی دہشت گردی سہہ رہے ہیں۔ 5 اگست 2019ء کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بھی منسوخ کر دی۔
مقبوضہ کشمیر میں اب تک 16 لاکھ کشمیری گرفتار جب کہ 11 سو سے زائد املاک نذرِ آتش کی جا چکی ہیں ۔ 2019 سے مقبوضہ کشمیر میں اب تک انٹرنیٹ کی طویل ترین بندش جاری ہے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں اب تک 5 قراردادیں منظور کی جا چکی ہیں مگر ایک پر بھی عملدرآمد نہ ہو سکا۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے عوام پر بہیمانہ مظالم میں بھارتی حکمراں جماعت بی جے پی ملوث ہے جب کہ جینوسائیڈ واچ پہلے ہی دنیا کو مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کی مہم سے خبردار کر چکی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق فروری 2023 میں بھارت نے مقبوضہ وادی میں مسلم اکثریتی علاقوں کو مسمار کرتے ہوئے انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کی۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کو بھارت کی جارحیت کے باعث بے شمار نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
آج 27 اکتوبر کو آزاد و مقبوضہ کشمیر، پاکستان سمیت دنیا بھر میں کشمیری یوم سیاہ منا رہے ہیں، جس کا مقصد دنیا کو بھارتی ظالمانہ اقدامات سے آگاہ کرنا ہے۔