کراچی: ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے میٹرک سال دوئم کے منعقدہ سالانہ امتحانات 2023 کے کم از کم 8 ہزار طلبہ کے نتائج مشکوک قرار دیے ہیں اور ناظم امتحانات خالد احسان کی جانب سے فی الحال متعلقہ 8 ہزار رول نمبرز کی حامل مارک شیٹس کا اجراء روک دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ امتحانی نتائج میں گڑبڑ کی اطلاع پر چیئرمین بورڈ کی جانب سے سہ رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کی گئی تھی، اس کمیٹی نے طویل تحقیقات کے بعد پیر کو چیئرمین بورڈ شرف علی شاہ کو تحقیقات کے نتائج سے آگاہ کیا۔
چیئرمین بورڈ کو بتایا گیا کہ جن 8 ہزار رول نمبرز کی مارک شیٹس روکی گئی ہیں ان تمام رول نمبرز میں ریاضی کے مضمون میں نتائج تبدیل کیے گئے ہیں اور یہ نتائج امتحانی کاپیوں اور ایوارڈ لسٹ پر علیحدہ علیحدہ ہیں۔
چیئرمین بورڈ کو بتایا گیا کہ نتائج کی تبدیلی میں ایک آئی ٹی کمپنی بھی ملوث ہے جو نتائج کی تیاری میں بورڈ کو آئی ٹی سپورٹ دیتی ہے اور ماہانہ سروس چارجز وصول کرتی ہے۔
ادھر بتایا جا رہا ہے کہ تحقیقاتی کمیٹی دستیاب ثبوت کی بنیاد پر اپنی رپورٹ میں چیئرمین میٹرک بورڈ سے سفارش کرے گی کہ ان 8 ہزار رول نمبرز کے نتائج منسوخ کرکے ان کے نتائج کاپیوں پر دیے گئے اصل مارکس پر بحال کر دیا جائے۔
واضح رہے کہ اگر چیئرمین بورڈ مذکورہ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کی منظوری دیتے ہیں تو ایسی صورت میں اکثر طلبہ فیل ہونے کے سبب ضمنی امتحانات میں شریک ہونگے اور ان کے انٹر سال اول کے کالجوں کے داخلے بھی منسوخ ہوں گے۔ ان 8 ہزار رول نمبرز کے حامل طلبہ نے اے ون اور اے گریڈز میں امتحان پاس کیا ہے۔
علاوہ ازیں، چیئرمین میٹرک بورڈ کے مطابق انھیں اس سلسلے میں فی الحال زبانی طور پر آگاہ کیا گیا ہے جب تحریری رپورٹ پیش ہوگی جب ہی اس سلسلے میں فیصلہ ہوسکے گا۔