محمد علی درانی نے عام انتخابات کے بعد ملک میں پانچ سال کے لئے منتخب ’نیشنل یونیٹی گورنمنٹ‘ بنانے کا پلان پیش کردیا۔ ملک کو درپیش سنگین ترین بحرانوں سے نکالنے کے لئے نیشنل یونیٹی گورنمنٹ ایک متفقہ ’قومی ایجنڈے‘ پر عمل درآمد کرائے گی۔
مجوزہ پلان میں بتایا گیا ہے کہ ماضی میں برطانیہ، شمالی آئر لینڈ اور جنوبی افریقہ میں ایسی حکومتیں بنائی گئیں۔ انتخابات کے انعقاد سے قبل تمام سیاسی جماعتیں پلان کے نکات پر اتفاق کریں۔ سب سے زیادہ نشستیں جیت کر پارلیمنٹ میں آنے والی جماعت نیشنل یونیٹی گورنمنٹ کی قیادت کرے۔ جس میں کابینہ کی تعداد 30 ہوگی۔
پلان میں کہا گیا ہے کہ سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی جماعت کی طرف سے وزیر اعظم کے عہدے کے لئے تین امیدوار نامزد کئے جائیں۔ ان ناموں میں سے پارلیمنٹ ایک کا انتخاب کرے گی۔
پارلیمنٹ میں نشستوں کی تعداد اور اہلیت کی بنیاد پر کابینہ میں نمائندگی دی جائے۔ نیشنل یونیٹی گورنمنٹ چھ ماہ کے اندر بیک وقت تمام صوبوں میں پانچ سال کی مدت کے لئے شفاف بلدیاتی انتخابات یقینی بنائے۔
محمد علی درانی کا اس حوالے سے بیان میں کہنا تھا کہ نیشنل حکومت کا فارمولا ‘میثاق پاکستان‘ ہے۔ہمارا جمہوری نظام چندالیکٹیبلز کےگرد گھوم رہاہے۔
انتخابات سے قبل سب جماعتیں تحریری معاہدے پر دستخط کریں گی کہ نیشنل حکومت میں سب شریک ہونگے۔اس سے الیکٹورل دباؤ میں کمی ہوگی۔اگر نیشنل حکومت نہ بنی تو اگلی حکومت کا چلنا مشکل ہوگا۔