چترال میں پیپلز پارٹی ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے حزبِ اختلاف کی تقریباً تمام ہی سیاسی جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ پرانی سیاست نے ہمارے مسائل میں اضافہ کیا۔لوگوں کو حق نہیں ملا۔ پرانے سیاستدان گھر یا مدرسے بیٹھیں اور دعا کریں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ’پرانے سیاستدان جس طرح سے کام کر رہے ہیں اُس سے عوام کی تکلیفوں میں اضافہ ہوگا، پرانے سیاستدان وہی سیاست کر رہے ہیں جس سے 70 سال ملک کو نقصان ہوا ہے۔‘
بلاول نے کہا کہ کہ ’18 ماہ کی حکومت میں ہمارے اتحادی نے عوامی مسائل کے بجائے ذاتی دشمنی پر توجہ دی، یہ حکومت میں آکر انتقامی سیاست کرنا چاہتے ہیں، پی ڈی ایم حکومت میں ہم اتحادیوں کی وجہ سے کامیاب نہیں ہو پائے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں بزرگوں کا احترام کرنا سکھایا گیا ہے، میاں صاحب نے تیسری بار وزیرِ اعظم بننے کے بعد کہا کہ وہ پرانی سیاست چھوڑ دیں گے، چیئرمین پی ٹی آئی کی حکومت ٹک ٹاک کی حکومت تھی، میاں صاحب کی حکومت اشرافیہ کی حکومت ہو گی۔‘
بلاول نے کہا کہ ’پرانے سیاستدان آنے والے کل کا نہیں سوچتے، نعروں اور وعدوں پر الیشکن نہیں لڑرہا ہوں، اپنی کارکردگی کی بنیاد پر الیکشن لڑ رہا ہوں، بس یہ کہنا چاہتا ہوں کہ بزرگ سیاستدان اب گھر بیٹھیں اور ملک و قوم کے لیے دعا کریں۔‘
بلاول نے جہاں چترال میں پیپلز پارٹی ورکرز کنونشنمیں دیگر بہت سے وعدے کیے وہیں اُن کا یہ بھی کپہنا تھا کہ ’تھر کے ریگستان کی طرح چترال میں بھی دل کا ہسپتال بناؤں گا، ہم تو انتظار میں ہیں کہ الیکشن ہوں اور عوام کی خدمت کریں۔‘