کراچی: جوڈیشل مجسٹریٹ غربی نے اورنگی ٹاؤن میں تاجر کے گھر میں ڈکیتی کے مقدمے میں گرفتار ڈی ایس پی کے جسمانی ریمانڈ میں ایک روز کی توسیع کرتے ہوئے تفتیشی افسر کو پیش رفت رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیدیا۔
کراچی سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ غربی کی عدالت کے روبرو اورنگی ٹاؤن میں تاجر کے گھر میں ڈکیتی کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔ گرفتار ڈی ایس پی کو سخت سیکیورٹی میں عدالت لایا گیا۔
ملزم ڈی ایس پی عمیر طارق کے لیے فل سکیورٹی پروٹوکول کا انتظام کیا گیا۔ سائلین کو کمرہ عدالت کے سامنے سے ہٹا دیا گیا۔صحافیوں کو بھی کمرہ عدالت میں جانے سے روکا یا۔
سماعت کے دوران مقامی این جی او کی طرف سے وکیل روشن افضل نے وکالت نامہ جمع کراتے ہوئے عدالتی دائرہ اختیار کیخلاف درخواست دائر کردی۔ ُ ایڈوکیٹ افضل روشن نے موقف دیا کہ عمیر کیخلاف سندھ کے دیگر اضلاع میں بھی مقدمات درج ہیں۔ یہ مقدمہ اغوا برائے تاوان کا ہے اور انسداد دہشتگری کی خصوصی عدالت میں چلنا چاہئے۔ ڈی ایس پی کی ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں پوسٹنگ تھی اور ڈسٹرکٹ ویسٹ میں ڈکیتی کی ہے۔
ایڈووکیٹ افضل روشن نے مدعی مقدمہ شاکر حسین کی طرف سے وکالت نامہ جمع کروادیا اور موقف دیا کہ پولیس والوں کو محافظ مانا جاتا ہے، اگر وہی ڈکیت بن جائیں تو عوام کا کیا ہوگا۔ ایس ایس پی ساؤتھ عمران قریشی کا نام ایف آئی آر میں نہیں۔ میرے موکل کا موقف پولیس کو فیور دینے لئے ایف آئی آر میں نہیں لکھے گئے۔ ایف آئی آر میرے موکل کے مطابق نہیں کاٹی گئی، پولیس نے اپنی پیٹی بھائیوں کو بچانے کے لئے ایف آئی آر میں سیکشنز نہیں لگائیں۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ تفتیش جاری ہے، ایک دن ریمانڈ ملا تھا ، ہمیں مزید 5 پرائیویٹ لوگ گرفتار کرنے ہیں ہمیں مزید 7 دن کا ریمانڈ دیا جائے۔
ملزم کے وکیل عامر منسوب ایڈوکیٹ نے موقف اپنایا کہ ڈی آئی جی ویسٹ اور ایس ایس پی ویسٹ کو علم تھا کہ ان کے گھرپر چھاپا مارا جارہا ہے۔ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ افسران کو چھاپے کا معلوم تھا۔ ایس ایس پی ساؤتھ نے ڈی آئی جی ویسٹ کو 18 تاریخ کو بتادیا تھا کہ ہم اورنگی ٹاؤن میں چھاپہ مارینگے۔ ایس ایچ او پیر آباد سیٹ پر موجود ہے، اور انکوائری اس نے کی ہے جس کو پہلے سے بتادیا گیا تھا۔ جس ایس ایس پی اور ڈی آئی جی ویسٹ کو ایف آئی آر میں ملزم نامزد کرنا چاہیئے تھا وہ انکوائری افسر بنے ہوئے ہیں۔ ایس ایچ او ڈیفنس کو گرفتار کریں، ایس ایس پی عمران قریشی کو گرفتار کریں تبھی جاکر ریکوری ہوگی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ شاہین فورس نے بیان دیا ہے کہ وہ گھر میں نہیں گئے۔
عدالت نے گرفتار زیر تربیت ڈی ایس پی عمیر بجاری کے جسمانی ریمانڈ میں ایک دن کی توسیع کردی۔ اور مقدمے کے تفتیشی افسر کو پیش رفت رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیدیا۔
سماعت کے بعد ملزم کے وکیل عامر منسوب ایڈوکیٹ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے تین افراد کے بیانات لیئے۔ تینوں نے کہا کہ عمیر موقع پر موجود نہیں تھا۔ تینوں 161 کے بیانات عدالت میں جمع ہوگئے ہیں۔
افضل روشن نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اگر پولیس ہی ڈکیتیاں کرے گی تو عوام کس کے پاس جائینگے۔ یہ مقدمہ انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کا بنتا ہے مقامی عدالت اس کا دائرہ اختیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتنی کوشش کرینگے کہ ملوث ملزمان کو سزا ہو۔