لاہو: ہائیکورٹ نے کم عمر ڈرائیورز کا کریمنل ریکارڈ بنانے کا نوٹس لیتے ہوئے سی ٹی او لاہور ایس ایس پی انویسٹی گیشن کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے کم عمر ڈرائیورز کا کریمنل ریکارڈ بنانے کے خلاف شہری اعظم بٹ کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے وکیل رانا سکندر ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت وکیل درخواست گزار نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بچوں کا انگوٹھا لگوایا جاتا ہیجس پر جسٹس علی ضیا باجوہ نے استفسار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ میں آخری مرتبہ کہہ کر گیا تھا کہ نام ریکارڈ میں شامل نہیں کیا جائے گا۔
سی ٹی او نے ایسی کوئی بات کی تو نہیں تھی، سی ٹی او کی بات آپ نے کہاں سنی ؟ عدالت نے بچوں کا نام سی آر او میں شامل کرنے پر سی ٹی او لاہور ایس ایس پی انویسٹی گیشن سے رپورٹ کرتے ہوئے دونوں کو ذاتی حیثیت میں 5 دسمبر کو طلب کرلیا۔
قبل ازیں درخواست گزار کی جانب سے مقف اختیار کیا گیا تھا کہ پولیس کم عمر بچوں کا نام کریمنل ریکارڈ میں شامل کر رہی ہے، چیف ٹریفک آفیسر نے عدالت میں بیان دیا تھا کہ کم عمر ڈرائیورز کا نام کریمنل ریکارڈ میں شامل نہیں کیا جائے گا۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سی ٹی او کی عدالت میں یقین دہانی کے باوجود بچوں کے نام سی آر او میں شامل کیے جا رہے ہیں، بچوں کے ابھی شناختی کارڈز بنے نہیں لیکن کریمنل ریکارڈ بن رہا ہے۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ کم عمر ڈرائیورز کے نام کو کریمنل ریکارڈ میں شامل نہ کیا جائے، جن بچوں کا نام سی آر او میں شامل کیا گیا اسے خارج کیا جائے۔