پاکستان کی خطے کے 9 ممالک کے لیے برآمدات سالانہ بنیادوں پر مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ کے دوران 14.3 فیصد بڑھ گئیں، جس کی وجہ چین کو شپمنٹس میں اضافہ ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا گیا کہ افغانستان، چین، بنگلہ دیش، سری لنکا، بھارت، ایران، نیپال، بھوٹان اور مالدیپ کے لیے ملک کی برآمدات جولائی تا اکتوبر کے دوران بڑھ کر ایک ارب 44 کروڑ ڈالر ہو گئیں، جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران ایک ارب 26 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھیں۔
مالی سال 2023 کے دوران خطے کے ان ممالک کیلئے برآمدات اس سے پچھلے برس کے مقابلے میں 21.1 فیصد کمی کے بعد 3 ارب 33 کروڑ ڈالر رہی تھیں۔پاکستان علاقائی برآمدات کا تقریباً 61 فیصد چین اور باقی 8 ممالک کو کرتا ہے۔
جولائی تا اکتوبر 2024 کے دوران چین کو برآمدات 40.36 فیصد اضافے کے بعد 95 کروڑ 22 لاکھ ڈالر ہو گئیں، جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران 67 کروڑ 83 لاکھ ڈالر رہی تھیں، مالی سال 2023 میں چین کو پاکستانی برآمدات 27.3 فیصد تنزلی کے ساتھ 2 ارب 2 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھیں۔
جولائی تا اکتوبر کے دوران پاکستان کی افغانستان کیلئے برآمدات 2.64 فیصد اضافے کے بعد 12 کروڑ 85 لاکھ ڈالر رہی تھیں، یہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 17 کروڑ 60 لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھیں۔
چند سال پہلے تک پاکستان کے لیے امریکا کے بعد افغانستان دوسری بڑی برآمدی منڈی تھی، ان اعداد و شمار میں زمینی راستے سے بھیجی اشیا کی رقم شامل نہیں۔پاکستان نے رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ کے دوران ایران کو باضابطہ چینل کے ذریعے کوئی برآمدات نہیں کیں، تہران کے ساتھ زیادہ تر تجارت بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں غیررسمی چینلز کے ذریعے کی جاتی ہے۔
پاکستان کی بھارت کو برآمدات 37 فیصد گرواٹ کے بعد 69 ہزار ڈالر رہی جو گزشتہ مالی سال 2023 کے ابتدائی چار ماہ کے دوران ایک لاکھ 10 ہزار ڈالر ریکارڈ کی گئی تھی، بنگلہ دیش کو برآمدات 34.74 فیصد تنزلی کے بعد 19 کروڑ 21 لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئی۔
اسی طرح سری لنکا کے لیے پاکستانی برآمدات 2.68 فیصد بڑھ کر 11 کروڑ 44 لاکھ ڈالر ہو گئیں، جو مالی سال 2023 کے ابتدائی چار ماہ کے دوران 11 کروڑ 14 لاکھ ڈالر تھیں۔
مالی سال 2024 کے ابتدائی 4 ماہ کے دوران نیپال کے لیے برآمدات سالانہ بنیادوں پر 11.76 فیصد اضافے کے بعد 11 لاکھ 40 ہزار ڈالر رہیں اور مالدیپ کے لیے برآمدات 17.49 فیصد بڑھ کر 30 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں، جبکہ بھوٹان کو کوئی برآمدات نہیں کی گئیں۔