دنیا بھر میں زلزلے کے حوالے سے پیشن گوئی کرنے والے ڈچ سیسمو لوجسٹ فرینک ہوگریبٹس فلسطین کے حوالے سے ایک ٹوئٹ کرنے کے بعد منظر عام سے غائب ہوگئے۔ان کی عدم موجود عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گیا۔
ان کی عدم موجودگی سوشل میڈیا پر انہیں فالو کرنے والوں کے لیے حیرانی کا باعث بن گئی کیونکہ وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں آنے والے ر زلزلے پیش گوئی کیا کرتے تھے۔
7 اکتوبر کو غزہ میں جنگ شروع ہونے کے ساتھ، فرینک ہوگریبٹس نے مسئلہ فلسطین، اس کی ابتدا اور تاریخ کے بارے میں پوسٹس ٹویٹ کرنا شروع کر دیں۔ وہ غزہ پر اسرائیلی غاصبانہ بمباری کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے اور یہاں تک خبردار کیا کہ ان بمباری کی طاقت سے خطے میں شدید زلزلہ آسکتا ہے۔
گزشتہ 5 نومبر سے، ہوگریبٹس نے کسی بھی فلکیاتی بلیٹن یا زلزلہ کی سرگرمیوں کی پیشن گوئیوں کا سلسلہ بند کردیا ، اس حقیقت کے باوجود کہ حالیہ دنوں میں زمین کو مختلف مقامات پر شدید زلزلوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
تاہم، اس سے تین دن پہلے، اس نے ایک ٹویٹ پوسٹ کی اور اسے اپنے “X” اکاؤنٹ کے ساتھ ساتھ اپنے SSGEOS اکاؤنٹ کے اوپر پن کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ “فسلطین میں اسرائیلی جارحیت کو پوری دنیا کو روکنا چاہیے اور اس نسل کشی کو ختم کرنے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔ غزہ کے لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “زلزلے کی پیش گوئی کرنے کا کوئی فائدہ نہیں جب کہ یہ قتل عام جاری ہے۔ ہم جانیں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں جب کہ ہزاروں لوگ مارے جا رہے ہیں، اس لیے ہم نے اپنی خدمات کو فی الحال بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔”
ڈچ سائنسدان نے آخری بار “X” پلیٹ فارم پر 5 نومبر کو فلسطین کے حوالے سے ایک ٹوئٹ کیا تھا، جس میں انہوں نے اپنے پیروکاروں کو فلسطینی نکبہ کی یاد دلائی تھی، اور جس میں انہوں نے کہا تھا کہ “1948 میں، 750,000 سے زیادہ فلسطینیوں کو زبردستی بے گھر کیا گیا تھا کیونکہ صہیونی تنظیم کا خیال تھا کہ انہیں 2000 سال پرانے دعوے کی بنیاد پر یہ زمین لینے کا حق حاصل ہے ،آج دنیا جرم اور اس کے نتائج کا سامنا کرنے پر مجبور ہے”
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ڈچ سائنسدان گزشتہ فروری میں ترکی میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد سے مشہور ہوئے تھے، جس میں تقریباً 50,000 افراد ہلاک ہوئے تھے،اس زلزلے کی انہوں نے تین دن قبل ہی پیش گوئی کردی تھی اور اس کی موجودگی کو اس وقت کے اہم سیاروں کے جیومیٹری سے جوڑ دیا تھا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ڈچ سائنسدان گزشتہ فروری میں ترکی میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد سے مشہور ہوئے تھے، جس میں تقریباً 50,000 افراد ہلاک ہوئے تھے،اس زلزلے کی انہوں نے تین دن قبل ہی پیش گوئی کردی تھی اور اس کی موجودگی کو اس وقت کے اہم سیاروں کے جیومیٹری سے جوڑ دیا تھا۔
فرینک ہوگریبٹس نے گزشتہ ستمبر میں مراکش میں آنے والے زلزلے کی بھی پیش گوئی کی تھی جس میں 3000 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اسے پچھلے مہینوں اور ہفتوں کے دوران بیک وقت کئی زلزلوں کی توقع تھی، اور اس نے ان کے بارے میں پیشگی خبردار کر دیا تھا۔
فرینک ہوگریبٹس کی وارننگ جنگل کی آگ کی طرح پھیل رہی تھیں، اور ویب سائٹس اور سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کی جاتی تھیں۔ ان پیش گوئیوں نے پوری دنیا میں خوف و ہراس پھیلایا، کیونکہ ان میں وقتاً فوقتاً متوقع شدید زلزلوں کی وارننگز شامل تھیں ۔