امریکی خلائی ادارے ناسا نے زمین سے ایک کروڑ 90 لاکھ میل کے فاصلے پر موجود اسپیس کرافٹ سے ایک بلی کی ویڈیو نئی لیزر ٹیکنالوجی کے ذریعے ہمارے سیارے پر اسٹریم کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
15 سیکنڈ کی اس ویڈیو میں Taters نامی بلی کو دکھایا گیا تھا اور یہ پہلی بار ہے جب خلا کی گہرائی سے ویڈیو کو لیزر کے ذریعے زمین پر پہنچایا گیا۔
اس ویڈیو کو Psyche نامی اسپیس کرافٹ سے ایک لیزر transceiver سے زمین پر بھیجا گیا۔
ڈیپ اسپیس آپٹیکل کمیونیکیشنز (ڈی ایس او سی) نامی اس ٹیکنالوجی سے مستقبل میں خلا بازوں کو مریخ اور دیگر سیاروں کے سفر کے دوران زمین سے تیز رفتار رابطے میں مدد ملے گی۔
لیزر سے بھیجی جانے والی ویڈیو کے سگنل کو سان ڈیاگو میں واقع Palomar Observatory میں نصب Hale ٹیلی اسکوپ نے موصول کیا اور پھر ناسا کی جیٹ Propulsion لیبارٹری (جے پی ایل) میں منتقل کر دیا گیا۔
جے پی ایل میں اس ٹیکنالوجی کے پراجیکٹ منیجر Bill Klipstein نے بتایا کہ اس تجربے کا مقصد کروڑوں میل سے ویڈیو ٹرانسمیٹ کرنا تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ تجربہ اس لیے بھی زیادہ یادگار ہے کیونکہ ہم نے اسپیس کرافٹ کے ویڈیو ڈیٹا کی بجائے ایک ویڈیو خود تیار کرکے اسے زمین پر منتقل کیا۔
ابھی خلا میں اسپیس کرافٹ سے رابطے کے لیے ریڈیو سگنلز پر انحصار کیا جاتا ہے جس کے لیے زمین پر بہت بڑے انٹینے لگائے جاتے ہیں۔
یہ طریقہ کار اچھا تو ہے مگر محدود ہے کیونکہ کئی بار بڑی فائلز جیسے ایچ ڈی فوٹوز اور ویڈیو کو بھیجنا ناممکن ہو جاتا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق لیزر ٹیکنالوجی سے ڈیٹا کو 10 سے 100 گنا زیادہ تیز رفتاری سے منتقل کرنا ممکن ہو سکتا ہے۔
بلی کی الٹرا ایچ ڈی ویڈیو کو زمین پر پہنچنے میں 101 سیکنڈ لگے۔
ناسا کے ماہرین نے بتایا کہ Palomar Observatory سے جے پی ایل میں اس ویڈیو کو انٹرنیٹ کے ذریعے منتقل کیا گیا، مگر اس کی رفتار خلا سے آنے والے سگنل سے سست تھی۔
اس سے قبل دسمبر کے شروع میں اس لیزر ٹیکنالوجی کے ذریعے Psyche مشن کا ایک سگنل خلا سے زمین پر بھیجا گیا تھا۔
اس وقت ناسا عہدیداران کا کہنا تھا کہ آنے والے مہینوں میں اس ٹیکنالوجی کی مزید آزمائش کی جائے گی اورڈیٹا کی ترسیل یا موصول کرنے کا عمل برق رفتار ہو جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹیکنالوجی مریخ پر انسانوں کے سفر کے لیے اہم ثابت ہوگی کیونکہ اس سے ویڈیو اسٹریمنگ ہو سکے گی۔