سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں 5 ہزار روپے کے جعلی کرنسی نوٹ کی گونج رہی، رکن کمیٹی کامل علی آغا نے جعلی نوٹ اجلاس کے سامنے رکھ دیے جسے ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک بھی پہچان نہ سکے۔
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا۔
اجلاس میں رکن کمیٹی کامل علی آغا نے 5 ہزار روپے مالیت والے جعلی کرنسی نوٹ پیش کردیے۔
سینیٹرکامل علی آغا نے جعلی نوٹ ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک کو دکھایا تو وہ بھی نہ پہچان سکے اور کہا جعلی نوٹ کی کوالٹی اچھی ہے۔
سلیم مانڈوی والا نے جعلی نوٹوں کی روک تھام کے لیے اسٹیٹ بینک سےکارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئےکہا کہ جعلی نوٹوں کا معاملہ کئی سال سے چل رہا ہے اور مرکزی بینک کے پاس کوئی حل نہیں، جعلی نوٹ بینکوں سے ہی آرہے ہیں۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت حسین نےکہا کہ جعلی کرنسی پاکستان نہیں پوری دنیا کا مسئلہ ہے، ڈالرکی جعلی کرنسی بھی چھپ رہی ہے، ایسا کوئی نظام موجود نہیں ہے جس سے جعلی کرنسی کو چھاپنے سے روکا جاسکے۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے جعلی نوٹوں کے مسئلے پر قابو پانے کی یقین دہانی کراتے ہوئےکہا کہ کرنسی نوٹوں کے معاملے پر ریگولیشنز مزید بہتر کی جائیں گی، اس حوالے سے کمیٹی کو جلد بریفنگ دی جائےگی۔
سینیٹر دلاور خان کا کہنا تھا کہ دشمن ملک پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچانےکے لیے بھی یہ کام کرسکتا ہے۔
اجلاس سے قبل چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا سے بات چیت کرتے ہوئے ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نےکہا کہ جعلی کرنسی کے بدلے اصلی نوٹ نہیں دے سکتے، اگر ایسا ہوا تو یہ کاروبار بن جائےگا، پاکستانی شہری بہت تیز ہیں، جعلی نوٹ لےکر آجائیں گے۔
سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ جعلی کرنسی نوٹ سے متاثرہ افراد کو ریلیف تو دینا چاہیے۔