پاکستانیوں کیلئے معاشی طور پر برا رہا، مہنگائی کی شرح میں 13 فیصد اضافہ ہوا اور سال کے اختتام پر مہنگائی کی شرح 42.6 فیصد پرجاپہنچی ہے۔
رواں سال 20کلو آٹے کا تھیلا 1517 روپے سے بڑھ کر 2 ہزار 787 روپے کا ہوگیا اور ایک کلو چاول کے نرخ 127 سے بڑھ کر 226 روپے تک جاپہنچے جب کہ ڈبل روٹی 84 روپے سے بڑھ کر 115 اور بیف فی کلو 691 سے بڑھ کر 820 روپے کاہوگیا۔
مٹن کی فی کلو قیمت 1431 روپے سے بڑھ کر 1703 روپے ہوگئی اور 282 روپے کلو بکنے والی مرغی رواں سال کے اختتام پر 358 روپے کی ہوئی۔
رواں سال دودھ کی فی لیٹر قیمت 145 روپے سے بڑھ کر 185 ہوگئی اور دہی 168 سے بڑھ کر 215 روپے فی کلو جب کہ ایک درجن انڈوں کی قیمت 253 سے بڑھ کر 340روپے ہوگئی۔
دالیں بھی مہنگی ہوئیں جس میں دال مسور کی فی کلو 262 سے بڑھ کر 320 روپے، دال مونگ 246 سے بڑھ کر 276 روپے، ماش کی دال 366 روپے سے بڑھ کر 520 روپے ہوگئی۔
اس کے علاوہ 90 روپے فی کلو ملنے والی چینی اب 150 روپے میں مل رہی ہے جبکہ 336 روپے فی کلو ملنے والا لہسن اب 552 روپے میں مل رہا ہے۔سگریٹ کی قیمتوں میں دوگنا اضافہ ہوا اور کپڑے کی قیمتوں کوبھی پرلگ گئے۔
رواں سال کے اختتام پر گزشتہ سال کے مقابلے 70 گرام کے صابن کی قیمت 87 روپے سے تجاوز کرکے 105 روپے ہوئی جب کہ کپڑے دھونے والے 250 گرام صابن کی قیمت 103 روپے سے بڑھ کر 130 روپے ہوگئی۔