لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)خیبرپختونخوا سمیت پورے ملک میں ڈالر کی اسمگلنگ اور حوالہ ہنڈی کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، جس کے دوران گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں۔ اس کریک ڈاؤن کے نتیجے میں جہاں اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں کمی ہوئی وہیں افغانستان میں افغان کرنسی کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اضافہ بھی ہوا ہے۔تاہم اب ایک بار پھر ڈالر کے مقابلے میں افغان کرنسی کی قدر میں اضافہ دیکھا گیا ہے جس کے باعث یہ سوال اٹھا یا جا رہا ہے کہ کیا ڈالر ریٹ اوپر لے جانے والوں کے خلاف ڈنڈا ہلکا پڑ گیا ہے؟
تفصیل کے مطابق پاکستان میں ڈالر کی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیے جانے کے بعد افغانستان میں مقامی کرنسی یعنی افغانی کی قدر گرنا شروع ہوئی۔ افغانی کرنسی گزشتہ ہفتے شدید اتارچڑھاؤ کا شکار رہی اور گذشتہ پانچ روز کے دوران امریکی ڈالر کی قدر 72 افغانی سے بڑھ کر 81 افغانی ہو گئی ۔ جب کہ اس سے قبل گذشتہ مہینے ڈالر کی قدر میں تیزی سے کمی ہوئی تھی اور امریکی ڈالر 88 ڈالر سے کم ہو کر 72 افغانی کا ہوگیا تھا۔پاکستانی روپے کے مقابلے میں بھی افغان کرنسی کی قدر گری ہے۔ تاہم اب ایک بار پھر افغان کرنسی نے مثبت رجحان دکھا یا اور ڈالر کے مقابلے اس کی قدر میں اضافہ ہوا۔اس حوالے سے ایک صحافی علی خضر نے بتا یا ہے کہ پشاور اور کابل مارکیٹ دوبارہ ایکشن میں آگئی ہیں اور ان مارکیٹوں میں ڈالر میں اضافہ دیکھا گیا ہے ، کیا ڈنڈا ہلکا ہو گیا ہے؟
واضح رہے گزشتہ روزافغانستان میں پاکستانی کرنسی کے استعمال پر پابندی لگا دی گئی۔تفصیلات کے مطابق طالبان کی حکومت نے افغان شہریوں کو 2 ماہ میں پاکستانی کرنسی کو افغانی کرنسی سے تبدیل کرنے کی ڈیڈ لائن دیدی۔دوسری جانب افغان نیشنل بنک نے بھی افغان کرنسی کو مستحکم رکھنے کے لیے ایک کروڑ 50لاکھ ڈالر نیلام کیے۔