میکسیکو سٹی: پلاسٹک کے چھوٹے چھوٹے ذرات دنیا بھر میں پانی کو آلودہ کرتے ہیں بشمول پینے کا پانی اور ساتھ ہی ہوا اور بہت سی خوراک کو بھی۔ تاہم اب محققین کی ایک ٹیم نے الٹراساؤنڈ لہروں کی مدد سے اسے ختم کرنے کا طریقہ کار متعارف کروایا ہے۔
اعداد و شمار ہمیں بتاتے ہیں کہ ہم سب کے جسم میں بھی مائیکرو پلاسٹک موجود ہیں اور سائنسدانوں کو ابھی تک ان پلاسٹک کے ذرات سے لاحق تمام خطرات کا مکمل علم نہیں ہے جو کہ 5 ملی میٹر (0.2 انچ) جتنے یا اس بھی چھوٹے ہوتے ہیں۔
کچھ پلاسٹک کے اجزاء زہریلے ہو سکتے ہیں۔ اور بہت سے آلودگی پھیلانے والے کیمیکل کے ساتھ مل زہریلا مادہ تیار کرسکتے ہیں۔ اسی طرح وائرس اور بیکٹیریا بھی اس متحرک ہو سکتے ہیں ۔ حیرت کی بات نہیں کہ پلاسٹک کے یہ ٹکڑے دریاؤں سے لے کر سمندر تک ہر چیز میں جنگلی حیات کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔
مذکورہ بالا طریقہ کار میں محققین آلودہ پانی کو ایک ٹیوب کے نیچے بھیجتے ہیں۔ پلاسٹک کے ٹکڑے پورے مائع میں پائے جا سکتے ہیں۔ ٹیوب کا پانی ٹرانسڈیوسر کے پاس سے گزرتا ہے، ایک ایسا آلہ جو برقی توانائی کو صوتی توانائی میں تبدیل کرتا ہے۔ یہ الٹراساؤنڈ لہریں بناتا ہے جو ٹیوب کے ایک طرف سے دوسری طرف سفر کرتی ہیں اور مائع کو گونج کے ذریعے اچھالتی ہیں جس کے بعد یہ لہریں مائع میں موجود مائیکرو پلاسٹک ذرات سے ٹکراتی ہیں اور زرات کو اس طرح مائع سے الگ کرنے میں مدد دیتی ہیں۔