برطانیہ کے معروف اور تاریخی آرٹ میوزیم میں دنیا کے خطرناک ترین آرٹ فیسٹیولز میں شمار ہونے والی نمائش کا آغاز ہوگیا جو رواں برس کے اختتام تک چلتی رہے گی۔
برطانوی اخبار ’دی گارجین‘ کے مطابق مذکورہ فیسٹیول 23 ستمبر 2023 سے یکم جنوری 2024 تک جاری رہے گا اور اس دوران 42 آرٹسٹ دنیا کے منفرد، پیچیدہ اور خطرناک آرٹ کو پیش کریں گے۔
مذکورہ فیسٹیول برطانیہ کے ’رائل اکیڈمی‘ میں ’آرٹ ایگزبیشن‘ کے تحت ہوگا اور اس میں صرف بالغ افراد کو ہی آنے کی اجازت ہوگی، تاہم 16 سال کے عمر افراد اپنے بالغ دوستوں یا رشتے داروں کے ہمراہ نمائش میں شرکت کر سکتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ مذکورہ آرٹ فیسٹیول کے دوران پرفارمنس پیش کرنے والے آرٹسٹوں کی دیکھ بھال کے لیے جہاں سیکیورٹی عملہ موجود ہوگا، وہیں ڈاکٹر، نفسیاتی ماہر اور غذائی ماہر بھی موجود ہوں گے۔
مذکورہ فیسٹیول کو ’مرینا ابراوک آرٹ فیسٹیول‘ کا نام دیا گیا ہے اور اس دوران نوجوان لڑکیاں اور لڑکے مختلف نوعیت کے منفرد آرٹ پیش کریں گے۔
مرینا ابراوک خود ’رائل اکیڈمی‘ میں 50 سال تک آرٹ پیش کرتی رہی ہیں اور اس دوران ان کے ساتھ انتہائی خطرناک اور نامناسب واقعات بھی پیش آ چکے ہیں اور اب وہ اپنے ساتھ ہونے والے واقعات کو آرٹ کی شکل میں پیش کرنے جا رہی ہیں۔
مذکورہ فیسٹیول کس طرح خطرناک ہے؟
مذکورہ فیسٹیول میں شرکت کے لیے آنے والے تمام افراد کو دو برہنہ آرٹسٹوں کے درمیان سے گزر کر اکیڈمی میں داخل ہونا ہوگا۔
فیسٹیول کے شائقین کو خوش آمدید کہنے کے لیے ایک مرد اور ایک خاتون آرٹسٹ کو مرکزی گیٹ پر بے لباس کھڑا کیا جائے گا اور وہ ایک دوسرے کے انتہائی قریب ہوں گے اور آنے والے افراد کو مذکورہ دونوں آرٹسٹس کے درمیان سے گزر کر آنا ہوگا۔
اس دوران کسی بھی شخص کو برہنہ مرد یا خاتون کو چھونے کی اجازت نہیں ہوگی اور نہ ہی کوئی ان کی ویڈیو ریکارڈ کرپائے گا اور نہ ہی کسی کو تصویر کھینچنے کی اجازت ہوگی۔
اکیڈمی کے اندر بھی مختلف آرٹسٹ بے لباس ہوں گے جو کسی نہ کسی آرٹ کو پیش کر رہے ہوں گے۔
اکیڈمی نے پہلے ہی وضاحتی بیان میں واضح کیا ہے کہ مذکورہ آرٹ فیسٹیول بہت سارے افراد کی دل آزاری کا سبب بن سکتا ہے اور بہت سارے لوگ وہاں پہنچنے کے بعد غصے میں آ سکتے ہیں، اس لیے وہاں نابالغ شخص کا داخلہ ممنوع ہے جب کہ کسی کو بھی وہاں غصہ دکھانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
مذکورہ فیسٹیول کے دوران بعض خواتین آرٹسٹوں کو بے لباسی میں سائیکل پر بیٹھتے ہوئے دکھایا جائے گا جب کہ بعض خواتین کو سلیب پر لٹکا دکھایا جائے گا۔
اسی طرح کچھ خواتین کو بے لباسی کی حالت میں انسانی خون آلود اعضا کے ساتھ دکھایا جائے گا جب کہ بعض خواتین کو مردہ انسانوں کے ڈھانچوں کے ہمراہ ننگا دکھایا جائے گا۔
خواتین کی طرح مرد آرٹسٹ بھی برہنہ موجود ہوں گے اور بعض آرٹسٹ گھنٹوں تک ایک ہی جگہ پر خاموشی سے بیٹھے یا کھڑے رہیں گے اور انہیں کچھ کھانے کی اجازت بھی نہیں ہو گی، البتہ انہیں کئی گھںٹوں بعد پینے کے لیے صرف پانی دیا جائے گا۔
اسی طرح آرٹ فیسٹیول کو دیکھنے کے لیے آنے والے افراد کی چیکنگ کی جائے گی اور انہیں سختی سے موبائل فون سمیت دیگر آلات استعمال نہ کرنے کی ہدایت کی جائے گی۔
علاوہ ازیں کسی بھی 16 سال کے کم عمر شخص کو اندر جانے کی اجازت نہیں ہوگی جب کہ اندر کسی کو آرٹسٹ کو چھونے کی اجازت نہیں ہوگی۔
آرٹسٹوں کو اگر کسی بھی شخص نے چھونے، مارنے یا ان کی تصویر نکالنے کی کوشش کی تو وہاں موجود سیکیورٹی عملہ ایسے افراد کو پکڑ کر باہر لے جائے گا۔
یہاں یہ بات یاد رہے کہ اسی طرح کے آرٹ شو ’رائل اکیڈمی‘ میں کئی سال سے وقتاً فوقتاً ہوتے آئے ہیں اور اس بار ماضی میں پیش کیے گئے تمام آرٹوں کو ایک ہی فیسٹیول میں پیش کیا جا رہا ہے اور فیسٹیول کا ٹکٹ پاکستانی 10 ہزار روپے تک رکھا گیا ہے۔
رائل اکیڈمی میں مرینا ابراوک 50 سال تک مختلف طرح کے برہنہ آرٹ پیش کرتی رہی ہیں اور انہوں نے ایک بار ٹیبل پر بے لباس ہوکر آنے والے شائقین کو دعوت دی تھی کہ وہ ان کے ساتھ آرٹ کو بہتر بنانے کی چیزیں کر سکتے ہیں۔
مرینا ابراوک کی جانب سے شائقین کو اجازت دیے جانے کے بعد بعض شائقین نے ان کے جسم پر بلیڈ اور ریزر چلا دیے تھے جب کہ کچھ لوگوں نے ان کے ساتھ نامناسب حرکتیں کی تھیں۔