کراچی: نگران وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ہے کہ ہم نے مہنگائی کو ختم تو نہیں کیا اور نہ ہی قابو کیا لیکن اس میں کمی آرہی ہیں۔قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیوں سے روپیہ مستحکم ہوگیا ہے۔
کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) میں تقریب سے خطاب کرتے نگران وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ میرا کام معیشت کو مشکل حالات سے نکالنا ہے ۔ اس کے لیے بہت کام ہورہا ہے ۔ نگران حکومت کو صرف 2 ماہ ہوئے ہیں، اس دوران کوشش کی ہے کہ پوری ذمے داری سے کام کریں ۔
انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی کی شرح نمو 2 سے 3 فیصد ہوگی ۔ ورلڈ بینک نے اس ضمن میں محتاط تخمینہ دیا ہے ۔ پہلی مرتبہ 14 ماہ میں لارج اسکیل اور پاور سیکٹر نے گروتھ کی ہے۔ سیمنٹ اور ٹریکٹرز کی پیداوار میں بہتری آئی ہے ۔ کھاد کی فروخت تیزی سے بحال ہوئی جب کہ کپاس کی پیداوار 80 فیصد بڑھی ہے ۔ کسانوں کے جولائی ستمبر کے دوران قرض میں 44 فیصد اضافہ ہوا۔
ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ بجلی کی چوری ایک بڑا مسئلہ ہے۔بجلی گیس کی قیمتوں کو انٹرنیشنل مارکیٹ کے مطابق بنایا ہے ۔ تیل کی قیمت میں کمی کے فوری اثرات عوام کو منتقل کیے۔ ایف بی آر نے پہلی سہ ماہی میں آئی ایم ایف کے ہدف سے زائد ٹیکس وصولی کی ہے ۔ اس ہدف پر رکنا نہیں حکومت چلانے کے لیے پیسا چاہیے۔ سرکاری اداروں کے لیے اصلاحات بھی لا رہے ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ فسکل اکاؤنٹ غیر متوازن ہو اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ زیادہ ہو تو شرح سود ہی اس کو بہتر کرتی ہے۔ اس کے نتائج کرنٹ اکاؤنٹ میں بہتری کی شکل میں آرہے ہیں ۔ شرح سود کا تعین وزارت خزانہ نہیں اسٹیٹ بینک کرتا ہے ۔ ہمیں انڈسٹری کی تکلیف کا احساس ہے۔ شکایات سن کر حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ وزیراعظم کی ہدایت پر معاشی بحالی کا پلان تیار ہے۔