اسلام آباد انتظامیہ نے جماعت اسلامی کو امریکی سفارت خانے کے باہر غزہ ملین مارچ کی اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے متعدد کارکنوں و رہنماؤں کو گرفتار کرلیا، جس کے دوران حراست میں ایک رہنما کو ہارٹ اٹیک بھی ہوا ہے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اتوار کو اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے سامنے غزہ مارچ کا اعلان کیا۔ جس میں اسرائیلی بربریت اور مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی جبکہ امریکا کے کردار کو عیاں کرنا تھا تاہم مقامی انتظامیہ نے ڈپلومیٹک انکلیو کے قریب مارچ کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔
مارچ کے سلسلے میں جماعت اسلامی کی جانب سے راستوں اور گزر گاہوں پر کیمپ لگائے گئے جبکہ تیاری شروع کی گئی تو پولیس نے انہیں روک دیا اور تمام سامان کو ضبط کر کے کیمپ اکھاڑ دیے۔
جماعت اسلامی کے رہنماؤں کیخلاف کریک ڈاؤن کے دوران حراست میں لیے گئے تاجر اور جے آئی کے رہنما کاشف چوہدری کو ہارٹ اٹیک ہوا، جس پر انہیں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
اس موقع پر جماعت اسلامی کے رہنماؤں اور کارکنوں نے مزاحمت کی تو پولیس نے امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصراللہ رندھاوا سمیت متعدد کارکنوں و رہنماؤں کو گرفتار کرلیا۔
اسلام آباد پولیس کا مؤقف
دوسری جانب ترجمان اسلام آباد کیپیٹل پولیس نے کہا ہے کہ سری نگر ہائی وے بند کرنے پر کچھ افراد کی گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔ کسی سیاسی تنظیم کو اسلام آباد میں سڑک اور راستے بند کرنے کی اجازت نہیں ، دفعہ 144 کے نفاذ کے دوران اسلام آباد میں جلسے جلوس کی اجازت نہیں ہے۔
ترجمان اسلام آباد پولیس نے واضح کیا کہ دفعہ 144 کے نفاذ کیوجہ سے کسی سیاسی تنظیم کو اسلام آباد میں سڑک اور راستے بند اور جلسے جلوس کرنے کی کسی کو اجازت نہیں ہے، کسی بھی معاملے پر پر امن احتجاج کا انعقاد باقاعدہ اجازت کے بعد ممکن ہے۔ اظہار رائے اور پُر امن احتجاج کےلیے مناسب وقت اور مقام کا تعین کیا جائے تاکہ عوام کےلیے مشکلات کا باعث نہ بنے۔
پولیس ترجمان نے کہا کہ ذمہ دار تنظیمی عہدیداران کو ہدایت ہے کہ پولیس سے رابطہ کریں تاکہ عوامی آمدورفت میں خلل نہ پڑے۔ امن عامہ کے قیام میں پولیس کی مدد کریں۔ قانون سب کےلیے برابر ہے ۔
پولیس نے شدید آنسو گیس کی شیلنگ کی جس کے بعد جماعت اسلامی کے کارکن منتشر ہوگئے اور سری نگر ہائی وے کو ٹریفک کیلیے کھول دیا گیا۔
جماعت اسلامی کے نائب امیر میاں محمد اسلم نے پولیس کریک ڈاؤن کیخلاف آبپارہ چوک پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ اسلام آباد پولیس کی طرف سے جماعت اسلامی کے استقبالی کیمپ اکھاڑنے اور کارکنوں کی گرفتاری کے باوجود کل غزہ ملین مارچ کرے گی۔ ہمارے پرامن احتجاج کے پروگرام کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ یولیس آتی ہے اور ہمارا کیمپ اکھاڑ کر سامان بھی لے جاتی ہے، کل غزہ ملین مارچ ہر حال میں ہو گا، حکومت بتائے وہ فلسطین کے مظلوم عوام کے حق میں احتجاج کرنے والوں کو گرفتار کرکے کس کو خوش کرنا چاہتی ہے۔
نائب امیر نے سوال کیا کہ ’کیا حکومت کو اسرائیل کے مظالم نظر نہیں آرہے ؟ جبکہ جماعت اسلامی کے رہنما نے تمام گرفتار کارکنوں اور رہنماؤں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔