پاکستان کے دفاع اور سلامتی کے لئے پاک فوج کی قربانیوں کی پوری قوم معترف ہے۔ دفاع وطن مضبوط ہاتھوں میں ہے کیونکہ اس ملک کا ہر فرد قوم کی بقاء کے لئے قربانی کے جذبے سے سرشار ہے۔
ملک میں امن و امان اور سلامتی کی خاطر نہ صرف پاک فوج بلکہ پولیس، سیکیورٹی اہلکاروں اور سویلینز کی قربانیاں قابل ذکر ہیں۔ شہدائے وطن کو ان کے پیاروں نے نم آنکھوں کے ساتھ یاد کرتے ہوئے اپنے جذبات کا اظہار کیا۔
کیپٹن جنید شہید کی والدہ کا کہنا تھا کہ “یاد تو وہ آتے ہیں جو بھول جاتے ہیں، وہ تو کبھی مجھے بھولا ہی نہیں”۔ میجر علی سلمان شہید کی بیوہ نے کہا کہ “یادیں تو اتنی زیادہ ہیں کہ انہیں کسی ایک واقعے میں سٹریم لائن نہیں کیا جا سکتا”۔
ڈی ایس آر جاوید اقبال شہید کی بیوہ نے کہا کہ “اس کی یادوں میں تو ذندگی ختم ہو جائیگی لیکن اس کی یادیں ختم نہیں ہوں گی”۔ کیپٹن جنیدشہید کی والدہ نے کہا کہ “اس پورے گھر میں ان کی یادیں گونج رہی ہیں”۔
میجر مدثر شہید کی والدہ نے کہا کہ “ان کی ایک جھلک مسکراتے ہوئے نظر آتی ہے”۔ بیوہ ستارہ امتیاز ارشاد احمد شہید نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “ان کی وردی سے ابھی تک ان کی خوشبو آتی ہے”۔ ونگ کمانڈر فیاض اطہر شہید کی بیٹی نے کہا کہ “میں اپنے بابا کو بہت یاد کرتی ہوں”۔
میجر علی سلمان شہید کے والد نے کہا کہ “دنیا کا سب سے بڑا دکھ جوان اولاد کا دنیا سے چلے جانا ہے”۔ بیوہ ڈی ایس آر جاوید اقبال شہید نے کہا کہ”میں ایک عام عورت سے ایک شہید کی بیوہ بن گئی”۔
میجر علی سلمان شہید کی والدہ نے کہا کہ “جب آپ اپنے ملک کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہو تو اس کی کوئی حد نہیں ہوتی”۔ میجر محمد عمران شہید کے والد نے کہا کہ “ایک شہید کا باپ ہونے پر بہت فخر ہے”۔ ایل ٹی خاور صاحب کے والد کا کہنا تھا کہ”میرے سو بیٹے بھی ہوتے تو میں اپنے وطن پر قربان کر دیتا”۔