لاہور: احتساب عدالت لاہور نے سابق وزیراعظم شہبازشریف سمیت دیگر ملزمان کیخلاف 660 ملین کے آشیانہ اقبال ریفرنس کا فیصلہ مؤخر کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ابہام پیدا ہوا ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ ہم کسی فورم سے وضاحت لے لیں تو زیادہ بہتر ہے۔
احتساب عدالت لاہور کے جج ملک علی ذولقرنین نے کیس پر سماعت کی۔ عدالت نے آشیانہ اقبال ریفرنس پر دلائل مکمل ہونے کے بعد 7 نومبر کو فیصلہ سنانا تھا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ابہام پیدا ہوا ہے۔
عدالت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی تشریح تک آشیانہ اقبال کا فیصلہ روک دیا اور واضح کیا کہ آشیانہ اقبال ریفرنس آج فیصلے کے لیے رکھا تھا لیکن میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں سپریم کورٹ نے فیصلے سے روک دیا ہے۔
وکیل ملزمان کا موقف تھا کہ سر سپریم کورٹ کا آرڈر ان کیسز پر اثر انداز ہوتا ہے جو ترمیم کے بعد بری ہوئے۔
عدالت نے باور کرایا کہ یہ ہم کسی فورم سے وضاحت لے لیں تو زیادہ بہتر ہے وکلا کا موقف تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں واضح لکھا ہوا ہے کہ میرٹ کی درخواستوں پر اسکا کوئی اثر نہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ صرف میں ہی نہیں احتساب عدالتوں کے ججز اس حوالے سے کنفیوژن کا شکار ہیں ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نہیں جا سکتے ۔
احتساب عدالت نے آشیانہ اقبال ریفرنس کیس میں شہباز شریف کو مستقل حاضری سے استثنیٰ دے رکھا ہے۔
ملزمان میں شہباز شریف ، فواد حسن فواد، احد چیمہ شامل ہیں جبکہ ملزمان میں ،بسم الله کنسٹریکشن کمپنی کے چیف ایگزیکٹو شاہد شفیق، بلال قدوائی شامل ہیں ۔ دیگر ملزمان میں امتیاز حیدر,اسرار سعید اور عارف بٹ وغیرہ شامل ہیں.
نیب نے ملزمان کے خلاف 660 ملین روپے کا ریفرنس بنایا تھا۔