اسلام آباد: موسمیاتی تبدیلی کے حکام نے کہا ہے کہ ملک میں تین کروڑ بائیکس ہیں جن سے کاربن گیسز کا اخراج ہورہا ہے ان کی جگہ الیکٹرک بائیک لانے کیلیے پالیسی تیار کررہے ہیں مگر بینک قرض دینے پر راضی نہیں، شہری بھی ای بائیکس پسند نہیں کرتے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹر سیمی ایزدی کے زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں حکام نے نئی کاربن پالیسی کی ڈرافٹنگ پر تفصیلی بریفنگ دی۔
حکام نے کہا کہ 10 بلین سونامی ٹری منصوبے کی کامیابی کی شرح 60 فیصد سے زیادہ ہے، ابھی تک منصوبے کے تحت پونے 3 ارب درخت لگائے ہیں، 10 بلین ٹری منصوبے سے کاربن کا اخراج 147 ملین ٹن کم ہوگا، 10 بلین ٹری منصوبے کا کاربن کریڈٹ نہیں بیچ سکتے۔
حکام کا کہنا تھا کہ شور کی آواز نہ آنے کی وجہ سے پاکستانی شہری الیکٹرک بائیک کو موزوں نہیں سمجھتے، پاکستانی شہری 3 یا اس سے زیادہ سواریوں کی گنجائش نہ ہونے کی وجہ سے ای بائیکس پسند نہیں کرتے، شہریوں کو الیکٹرک بائیکس قسطوں پر دینے کے لیے پالیسی بنائی جارہی ہے۔