عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ بتاتی ہے کہ دنیا بھر میں ایک اندازے کے مطابق 1.13 ارب افراد ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہیں۔
عالمی سطح پر اتنے بڑے پیمانے پر لوگوں کے بلڈ پریشر کے مرض میں مبتلا ہونے کے باوجود یہ بیماری کافی غلط مفروضوں کا شکار ہے۔
سب سے پہلے یہ بتانا ضروری ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کا مطلب کیا ہے؟ خون کا شریانوں کی دیواروں پر باہر کی طرف دباؤ ڈالنے کو ہائی بلڈ پریشر کہا جاتا ہے۔
بلڈ پریشر قدرتی طور پر بڑھتا اور گرتا ہے۔ مثال کے طور پر یہ ورزش کے دوران زیادہ ہوتا ہے اور طویل آرام کے دوران کم ہوتا ہے۔ تاہم، اگر بلڈ پریشر طویل عرصے تک بلند رہتا ہے تو اس سے صحت کی مختلف حالتوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
درج ذیل چند مفروضوں کا ذکر کیا جارہا ہے جو کہ ہائی بلڈ پریشر سے متعلق عوام میں پائے جاتے ہیں؛
1) بلڈ پریشر سنگین نہیں ہے۔
2) میرے خاندان میں ہائی بلڈ پریشر کی تاریخ ہے، اس لیے میرا علاج نہیں ہوسکتا: ایسا لازمی نہیں، یہاں تک کہ ان لوگوں کے لیے بھی جو جینیاتی طور پر اس کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اکثر مرض طرز زندگی کے عوامل کی وجہ سے ہوتی ہے جیسے خوراک وغیرہ۔
3) ہائی بلڈ پریشر عمر کے ساتھ ساتھ لاحق ہوجاتا ہے۔
4) اگر ہائی بلڈ پریشر ہے تو علامتیں لازمی محسوس ہونگی: ہائی بلڈ پریشر کا پتہ لگانے کا واحد طریقہ بلڈ پریشر کی پیمائش ہی ہے۔
5) گھریلو کھانوں میں نمک کا استعمال نہیں کرتا لہٰذا ہائی بلڈ پریشر کا مرض نہیں ہوگا: گھر میں پکنے والے کھانوں میں نمک کی مجموعی مقدار کو محدود کرنے سے یا اس سے پرہیز کرنا کافی نہیں ہے۔ باہر کی غذاؤں کے لیبل پڑھنا ضروری ہے۔ نمک کھانے کی وسیع اقسام میں ظاہر ہوتا ہے۔
6) جب بلڈ پریشر ادویات کی وجہ سے بڑھنا شروع ہوگا تو میں ادویات لینا چھوڑ دوں گا: یہ ضروری ہے کہ ڈاکٹر کی سفارشات پر عمل کریں اور جب وہ اس بات کی تصدیق کر چکے ہوں کہ دوائیں لینا چھوڑ دی جائیں تبھی دواؤں کو ترک کریں۔
7) ہائی بلڈ پریشر قابل علاج ہے: اس مرض کا فی الحال کوئی علاج نہیں ہے۔ تاہم مرض کا انتظام کرنے اور صحت پر اس کے اثرات کو کم کرنے کے طریقے موجود ہیں۔
8) صرف مردوں کو ہی ہائی بلڈ پریشر ہوتا ہے۔