اسلام آباد: پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ذیابیطس سے بچاؤ اور آگاہی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان کی 30.8 فیصدآبادی، ذیابیطس یا شوگر میں مبتلا ہے۔ کویت 24.9 فیصد شوگر کے مریضوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ تاہم مریضوں کی تعداد کے حوالے سے چین میں سب سے زیادہ 14 کروڑ افراد شوگر کے مریض ہیں۔ بھارت 7 کروڑ مریضوں کے ساتھ دوسرے اور پاکستان 3 کروڑ سے زائد مریضوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔
رواں سال اس دن کا موضوع ’’ذیابیطس کی دیکھ بھال تک رسائی‘‘ منتخب کیا گیا ہے۔ یہ موضوع بروقت علاج اور انتظام کو یقینی بنانے کے لئے صحیح معلومات اور ضروری دیکھ بھال تک مساوی رسائی کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
ذیابیطس کے عالمی دن کے موقع پر سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے زیر انتظام ذیابیطس سے آگاہی کے حوالہ سے مختلف پروگرام منعقد کئے گئے۔ ماہرینِ صحت کے مطابق ذیابیطس کا مرض اپنی پیچیدگی کے اعتبار سے دیگر امراض کے مقابلے میں زیادہ خطرناک سمجھا جاتا ہے۔
پاکستان میں ذیابیطس کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے. ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے اسباب میں موٹاپا،تمباکو نوشی اور ورزش نہ کرنا اہم وجوہات ہیں احتیاطی تدابیر،مناسب ورزش سے اس مرض سے محفوظ رہا جا سکتا ہے جبکہ مرض لاحق ہونے کے باوجود بھی معمول کے مطابق زندگی گزاری جا سکتی ہے۔
طبی ماہر نے کہاذیابیطس کے مرض سے چھٹکارہ تبھی ممکن ہے جب ہر عمر کے افراد اپنی روزمرہ زندگی میں احتیاط اور اعتدال سے کام لیں۔دوسری جانب ماہرین نے خبردار کیا کہ اگر طرز زندگی نہ بدلا تو ذیابیطس کا مرض بہت زیادہ خطرناک صورتحال اختیار کر سکتا ہے۔
دنیا بھر میں پہلی بار شوگر کا عالمی دن 1991 کو منایا گیا۔ بین الاقوامی ذیابیطس فیڈریشن (آئی ڈی ایف) نے دنیا بھر میں پہلی بار شوگر کا عالمی دن 1991 کو منایا گیا تھا، جبکہ 2006 میں اقوام متحدہ نے بھی ایک قرارداد کے ذریعے 14 نومبر کو شوگر کا عالمی دن قرار دیا تھا۔