کراچی: ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمد کنندگان نے سیلز ٹیکس رولز 2006 کی شق 39 ایف کے تحت 72گھنٹوں میں ریفنڈز کے اجرا کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیلز ٹیکس ریفنڈز اور ڈیوٹی ڈرابیک نہ ملنے سے برآمدکنندہ صنعتوں کو مشکلات اور چیلنجز سے دوچار کردیا ہے۔
ٹاول مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری مزمل حسین نے ایکسپریس کو بتایا کہ برآمدکنندگان کو سیلز ٹیکس ریفنڈز کے ساتھ ڈیوٹی ڈرابیک کلیمز کی بروقت حصول میں بھی مشکلات کا سامنا ہے جبکہ مالیاتی مسائل کی وجہ سے برآمدی صنعتیں بھاری شرح سود پر قرضے حاصل کرنے پر مجبور ہوگئی ہیں جو برآمدی مصنوعات کی پیداواری لاگت میں اضافے کا باعث بن گئی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اگست 2023 سے برآمد کنندگان ڈیوٹی ڈرابیک ریفنڈز سے محروم ہیں، جولائی 2019 سے پانچ زیرو ریٹیڈ برآمدی شعبوں کی سخت مزاحمت کے باوجود جی ایس ٹی نافذ کیا گیا، بدقسمتی سے ایف بی آر 12 فیصد کی حد لے رہا ہے جبکہ سیلز ٹیکس کا فیصد 17فیصد سے بڑھا کر 18فیصد کر دیا گیا ہے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ایف بی آر نے 12فیصد کی حد کیوں مقرر کی، ایف بی آر کو اس حد پر نظرثانی کی ضرورت ہے، برآمد کنندگان کے لیے یہ انتہائی حیران کن صورتحال ہے کہ وہ 18فیصد جی ایس ٹی ادا کر رہے ہیں لیکن انہیں صرف 12فیصد کی واپسی کا حقدار قرار دیا گیا ہے۔