پیرس: انٹرنیشنل انرجی ایجنسی (آئی ای اے) کی تازہ ترین پیش گوئی کے مطابق 2030ء تک دنیا بھر میں آمد و رفت کے ذرائع اور توانائی آج کی بہ نسبت کم آلودگی والی ہوگی کیوں کہ اس مدت تک روایتی ایندھن پر انحصار کم ہوجائےگا۔
آئی ای اے کی جانب سے ورلڈ انرجی آؤٹ لک شائع کیا گیا جس میں توانائی کے حوالے سے حکومتوں کی پالیسیوں پر مبنی ایک تجزیہ پیش کیا گیا۔
آؤٹ لک کے مطابق قابلِ تجدید ذرائع دنیا کی نصف بجلی پیدا کر رہے ہیں، عالمی سطح پر صرف شمسی پینلز پورے امریکا سے زیادہ بجلی کی پیداوار کر رہے ہیں۔
آئی ای اے کو 1970ء میں پیش آنے والے تیل بحران کے بعد عالمی سطح پر توانائی کی ترسیل کے تحفظ میں مدد کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ اب یہ ادارہ توانائی کے نظاموں کو سہارا دینے میں مدد دے رہا ہے جس کا مقصد قابلِ تجدید ذرائع کو فعال بنا کر شدید موسمیاتی تغیر، بالخصوص ہیٹ ویو اور طوفان جیسے وقوعات سے بچنا ہے۔
ادارے کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں ایگزیکٹِو ڈائریکٹر فاتح بِرول کا کہنا تھا کہ صاف توانائی پر منتقلی عالمی سطح پر ہو رہی ہے اور یہ رکے گی نہیں اور یہ جتنا جلدی ہوگی اتنا ہمارے لیے بہتر ہوگا۔
شمسی اور پون چکی جیسے کم لاگت والے قابلِ تجدید توانائی کے ذرائع عالمی معیشت پر سے روایتی ایندھن کی گرفت کو کمزور کر رہے ہیں۔ آؤٹ لک کے مطابق اس دہائی میں کوئلے، تیل اور گیس کی مانگ میں اضافہ متوقع تھا۔
ادارے کی جانب سے پیش کیے گئے آؤٹ لک میں بتایا گیا کہ دنیا بھر کی حکومتیں 2030ء تک تقریبا دو تہائی مزید قابلِ تجدید ذرائع نصب کرنے کا منصوبہ رکھتی ہیں اور 2023ء روایتی ایندھن پیٹرولیم مصنوعات اور کوئلے پر انحصار کم ہوجائےگا۔
گھروں، عمارتوں اور نقل و حرکت کے ذرائع سے آلودگی کو صاف کرنے کے لیے کار سے لے کر ہیٹنگ اور کولنگ سسٹم تک کو بجلی پر منتقل کرنے کی ضرورت ہوگی۔