لندن نارتھ ایسٹرن ریلوے (ایل این ای آر) نے پٹریوں کے اطراف میں مائیکرو الگئی اگانے کا انوکھا منصوبہ پیش کردیا۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ الگئی کاربن ڈائی آکسائیڈ کشید کرتے ہوئے کاربن اخراج میں کمی لانے کی کوشش میں مدد دے گی۔
ایل آین ای آر میں چیف ڈیجیٹل اور اِنوویشن آفیسر ڈینی گونزالیز نے ایک بیان میں کہا کہ کمپنی اس بات پر بھرپور یقین رکھتی ہے کہ اس ٹیکنالوجی میں زمین پر ہمارے اثرات کو کم کرنے کے لیے نئے طریقے دریافت کرنے کی صلاحیت ہے۔
ویب سائٹ اوور ورلڈ اِن ڈیٹا کے مطابق برطانوی ریل اس وقت فی کلومیٹر 35 گرام کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرتی ہے۔ یہ مقدار ڈرائیونگ (170 گرام فی کلومیٹر) یا طیاروں (246 گرام فی کلو میٹر) کے سبب خارج ہونے والے کاربن سے کم ہے۔
اگرچہ الگئی دیکھنے میں خوبصورت نہیں لگتی لیکن کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے میں انتہائی مؤثر ثابت ہوتی ہے۔
ووڈز ہول اوشیئنوگریفک اِنسٹیٹیوٹ بائیولوجسٹ رافیال جووین نے سسٹین ایبل برانڈز کو بتایا کہ الگئی میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کشید کرنے کی زبردست صلاحیت ہوتی ہے۔ یہ اتنی ہی مقدار میں کاربن جذب کرتے ہیں جتنی مقدار میں درخت اور پودے مل کر کرتے ہیں۔
ایل این ای آر نے آزمائشی پروجیکٹ کے لیے ٹیکنالوجی اسٹارٹ اپ ایلگاکرافٹ کے ساتھ اشتراک کیا ہے۔
پانچ ماہ کی ابتدائی آزمائش میں ٹرین اسٹیشن کے گرد کاربن کشید کرنے لیے مائیکرو الگئی بائیو ری ایکٹرز کے استعمال کے امکانات دیکھے گئے۔