جعیت علمائے اسلام(ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ میں چاہتا ہوں پاکستان کا ہر سیاستدان جیل سے باہر ہو۔
تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے کا تقریب سے خطاب کے دوران کہاکہ کامیاب اجتماع پر سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
تحریکِ انصاف کے ساتھ الیکشن میں کوئی سختی نہیں برتی جائیگی، نگران وزیراعظم
انہوں کہا کہ سوشل میڈیا کے بارے میں ہمارے نوجوان اچھی طرح جانتے ہیں ، گھرمیں پوتے کبھی کبھی سوشل میڈیا کے بارے میں سکھاتے ہیں، اس وقت سنجیدگی کے ساتھ غور کرنا ہو گا کہ مشکلات ہیں کیا۔
کچھ حقائق کو ہمیں تسلیم کرنا چاہیے ، پاکستان داخلی مشکلات اور بیرونی خطرات سے دوچار ہے ، معاملات وقت کے ساتھ ساتھ گھمبیر ہوتےجار ہےہیں، مریض اگر مرض کو تسلیم ہی نہیں کرتاتو مرض بڑھتا جائے گا، بحیثیت قوم ہمیں اپنے وطن کیلئے سوچنا پڑے گا۔
پاکستان واپسی، نواز شریف کے 4 ممالک کے دورے کا شیڈول سامنے آ گیا
مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ میں نے عوامی جلسوں میں کہا تھا کہ معیشت بہت گر گئی ہے،پی ٹی آئی کے دور میں سالانہ مجموعی پیداوار صفر ہوگئی ۔
اسٹیٹ بینک میں زرمبادلہ کے ذخائر صرف 2ارب ڈالر رہ گئے تھے، ہم نے زرمبادلہ کے ذخائر 17ارب ڈالر چھوڑے تھے،پوری دنیا کی معیشت میں پاکستان 24ویں نمبرپرآگیا تھا۔
اگر یہ لوگ نہ ہوتے تو آج پاکستان جی20کاممبر ہوتا، ہمارے پڑوس میں جی 20کااجلاس ہوا ہے، ساڑھے3سال مٰیں پاکستان دنیا کی معیشت میں47ویں نمبر پرچلا گیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا ٹرائل ایسے چل رہا ہے جیسے بہت بڑا مجرم ہو، علی محمد خان
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ساڑھے3سال میں حکومتی گرفت کمزور کی گئی جو ابھی تک کمزور ہے، کہتارہا ملک اس حد تک نیچے جا چکا ہے کہ اب دلدل بن گئی ہے،
غربت،مہنگائی اپنی جگہ،بدامنی اور خوف کا کیا عالم ہے؟۔
آئے روز خونی کھیل کھیلا جا رہا ہے، قبائلی علاقوں میں روزانہ کےحساب سے کتنے لوگ گولی کا نشانہ بنتے ہیں، جمعیت علمائے اسلام پر حملےکس کے اشارے سے ہوئے؟ مستونگ میں مولانا عبدالغفور حیدری پر بھی حملہ ہوا تھا، جہاں اس حدتک قتل وغارت ہو وہاں امن وسکون کاکیا سوال پیدا ہوتا؟
ملک کا پوراڈھانچہ ہل چکا ہے، کراچی میں گلی کوچوں میں جرائم ہیں، کرا چی میں ایم این اے اورایم پی ایزسے گھڑیاں چھینی جاتی ہیں۔
فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کون لوگ ہیں جو ایک کمرے میں بیٹھ کر ملک اور عوام کا فیصلہ کرتے ہیں، کچھ کمزوریوں کاذکرکرتا ہوں تو کہتے ہیں الیکشن ملتوی کرانا چاہتے ہیں،الیکشن ملتوی نہیں کرارہا ، غلط فیصلوں کی نشاندہی کررہا ہوں۔
2018کے الیکشن کو تسلیم نہیں کیا،ساڑھے 3 سال دوبارہ الیکشن کامطالبہ کیا، ہمیں الیکشن سے ڈرایا جاتا ہے،جو ہمیں الیکشن سے ڈرانے والے بلدیاتی الیکشن دیکھ لیں۔
انکا مزید کہنا تھا کہ مغربی دنیا آج بھی اس کی پشت پر ہے، ان کی لابیز یہاں کام کرر ہی ہیں، یہ ایک پارٹی کیلئے کام نہیں کررہی،یہ ریاست کیخلاف کام کر رہی ہے۔
آپ سب کواپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہوگا۔