Trending Now

80 سالہ خاتون نے پوری زندگی دماغ میں سوئی کے ساتھ گزاری: ڈاکٹر

سخالین میں وزارت صحت نے بدھ کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم  ٹیلی گرام پر کی گئی پوسٹ میں بتایا ہے کہ ایک مقامی ریڈیالوجسٹ نے ایکس رے سکین کے دوران 80 سالہ خاتون کے دماغ میں موجود تین سینٹی میٹر کی سوئی دریافت کی۔

وزارت صحت کا کہنا ہے کہ چھوٹی سی سوئی خاتون، جن کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی، کے دماغ کے وسطی حصے میں پائی گئی۔ اگرچہ وزارت سوئی ملنے کی درست تاریخ کے بارے میں نہیں بتایا لیکن اس کا کہنا ہے کہ سوئی رواں سال ملی۔

سوئی مذکورہ خاتون کی پیدائش کے بعد سے اس کے دماغ کے اندر موجود تھی۔ ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ وہ اپنے والدین کی جانب سے بچوں کے قتل کی ناکام کوشش میں محفوظ رہیں۔

1930 کی دہائی کے قحط کے دوران سوویت دور میں غربت کا شکار مایوس والدین بچے کے سر کے اس نرم حصے میں ایک سوئی چبھو دیتے تھے جہاں کھوپڑی کی ہڈی مکمل طور پر پختہ نہیں ہوئی ہوتی تھی۔

بعد میں سر کی کھال جُڑ جاتی اور سوئی اس کے اندر بند ہو جاتی لیکن نوزائیدہ بچہ آخر کار مر جاتا۔

دور افتادہ روسی علاقے کے مقامی محکمہ صحت نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر لکھا کہ ’بھوک کے سالوں کے دوران اس طرح کے واقعات خلاف معمول نہیں تھے۔ دماغ کو نقصان پہنچانے کے لیے نوزائیدہ بچے کے سر میں ایک پتلی سوئی ڈالی جاتی تھی۔

’کھوپڑی کی کھال جلد ہی جڑ جاتی اور جرم کے ثبوت چھپ جاتے اور بچے کی موت واقع ہو جاتی۔‘

  • اس طرح کام جس کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر 1943 کے آس پاس پیدا ہونے والی خاتون کے ساتھ کیا گیا، مطلوبہ نتیجے کا سبب نہ بن سکا، تاہم خاتون نے کبھی کبھار سر درد کی شکایت کرتی تھیں۔

وزارت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹروں نے اس خوف سے سوئی نکالنے کے لیے سرجری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ آپریشن سے مریضہ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ’بنیادی نگہداشت کرنے والے ڈاکٹر ان کی حالت کی نگرانی کر رہے ہیں۔‘

وزارت نے مزید کہا کہ خاتون کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

علاقے کا کنٹرول سابق سوویت یونین اور اس وقت کی جاپانی سلطنت کے درمیان 1905 میں ہونے والی جنگ کے بعد تقسیم ہو گیا تھا۔

سوویت یونین نے 1945 میں دوسری عالمی کے آخری دنوں میں جزیرے کے جاپانی حصے پر قبضہ کر لیا۔

Read Previous

ڈریپ نے ’بینائی متاثر‘ کرنے والی دوا کی تقسیم روک دی

Read Next

کیا صدر مملکت کو انتخابات کی تاریخ نہ دینے پر نوٹس دیں؟چیف جسٹس

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *