کوئنز لینڈ: دنیا بھر میں کیلے کے پودوں کو درپیش فنگل بیماری کے سبب عالمی سطح پر کیلوں کی نصف پیداوار ناپید ہونے کے خطرے سے دوچار ہے۔
ایشیاء، افریقا، مشرق وسطیٰ، آسٹریلیا اور وسطی امریکا میں اگنے والی کیونڈِش فصل (کیلے کی سب سے بہترین قسم) پہلے ہی پاناما بیماری سے متاثر ہوچکے ہیں۔ یہ بیماری پودوں کے نالیوں کے نظام کو ہدف بنا کر پانی کی رسائی کم کر کے پودوں کے مرجھانے کا سبب بنتی ہے۔
ماہرین نے حال ہی میں جنوبی امریکا (جہاں سب سے زیادہ برآمدی کیلے اگائے جاتے ہیں) میں اس تباہ کن فنگس کی ابتدائی نشانیوں کی نشاندہی کی ہے۔
کیونڈِش کیلے عالمی سطح پر کیلوں کی پیداوار میں 47 فی صد حصہ ڈالتے ہیں۔ تاہم، کیلے کی اس قسم کو بیماری کے سبب معدوم ہونے والی ایک اور قسم کے متبادل کے طور پر اگایا گیا تھا۔ 1950 تک کیلوں کی سب سے بڑی قسم گروس مائیکل تھی۔
یونائیٹڈ فروٹ کمپنی، جنہوں نے گروس مائیکل کو مشہور کیا تھا، نے 1947 میں کیونڈِش نسل اس وقت متعارف کرائی جب قبل الذکر نسل ختم ہونا شروع ہوئی۔کیونڈِش کیلا اس بیماری سے مدافعت رکھتی تھی جس کی وجہ سے اس کو مارکیٹ میں غلبہ حاصل ہوا۔
تاہم، 1997 میں سائنس دانوں نے آسٹریلیا میں TR4 نامی ایک نئی بیماری دیکھی جو کیونڈش کو متاثر کرسکتی تھی اور یہ فنگس 2015 تک پورے برِ اعظم میں پھیل گیا۔
کوئنز لینڈ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی سے تعلق رکھنےو الے بنانا ٹیکنالوجی پروگرام کے سربراہ پروفیسر جیمز ڈیل کے مطابق اس کے بعد سے یہ فنگس دنیا کے سب سے زیادہ کیلا پیدا کرنے والے ممالک یعنی بھارت اور چین میں پھیل گیا۔ اس کے بعد مشرقِ وسطیٰ اور افریقا میں اور اب حال ہی میں جنوبی امریکا میں دریافت ہوا ہے۔