کراچی: گلستان جوہر پرفیوم چوک کے قریب تیز رفتار کار کی کھڑے رکشے کو ٹکر کے نتیجے میں8 سالہ بچی جاں بحق جبکہ اسکی ماں اور رکشہ ڈرائیور زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق حادثہ شارع فیصل تھانے کی حدود گلستان جوہر پرفیوم چوک کے قریب پیش آیا، جاں بحق ہونے والی بچی اور زخمیوں کو چھیپا ایمبولینسوں کے ذریعے جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔
پولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والی بچی کی شناخت 8 سالہ عائشہ دختر سجاد کے نام سے کی گئی جبکہ زخمیوں میں متوفی بچی کی والدہ 45 سالہ عائشہ زوجہ سجاد اور رکشہ ڈرائیور 45 سالہ غلام عباس ولد منظور احمد شامل ہیں۔
جاں بحق ہونے والی بچی اور اس کی والدہ ملیر 15، ملیر کورٹ کے سامنے والی آبادی کی رہائشی جبکہ زخمی رکشہ ڈرائیور سرجانی ٹاؤن کا رہائشی ہے۔ جاں بحق ہونے والی عائشہ 3 بھائیوں اور دو بہنوں میں سب سے چھوٹی تھی جبکہ اس کے والد گاڑیوں کی مکینک ہیں تاہم وہ والدہ کے ساتھ نہیں رہتے کسی اور جگہ پر رہائش پذیر ہیں۔
متوفیہ کے بھائی نے بتایا کہ بہن کی طبیعت خراب تھی والدہ اسے لے کر گلستان جوہر ڈاکٹر کے پاس گئیں تھیں، واپسی پر عائشہ نے کہا کہ بھوک لگ رہی ہی جس پر والدہ نے پرفیوم چوک کے قریب ایک ہوٹل کے باہر رکشہ رکوایا اور ہوٹل کے ملازم کو بلا کر کھانے کا آرڈر دیکر انتظار کر رہی تھیں کہ اسی دوران تیز رفتار کار آئی جسے خاتون ڈرائیو کر رہی تھی اور انہوں نے کھڑے رکشے کو ٹکر مار دی۔
حادثے میں زخمی ہونے والے رکشہ ڈرائیور نے بتایا کہ حادثے کی ذمے دار خاتون ڈرائیور نے ڈرائیونگ کے دوران ایک بچے کو اپنے گود میں بٹھایا ہوا تھا، حادثے کے بعد پولیس موقع پر پہنچی تھی اور حادثے کی ذمے دار خاتون ڈرائیور کو حراست میں لے کر پولیس موبائل میں بٹھا کر لے گئے تھے۔
شارع فیصل تھانے کے ڈیوٹی افسر سب انسپکٹر خالد نے بتایا کہ حادثے کی ذمے دار خاتون موقع سے فرار ہوگئی تھی، کار کے اندر سے ملنے والے کاغذات اور شناختی کارڈ کے مطابق خاتون کا نام مژرا ایاز خان جو گلستان جوہر کی رہائشی ہے، حادثے کی ذمے دار کار نمبرABY-166 اسلام آباد کی رجسٹریشن ہے اور ریکارڈ میں کلیئر ہے جبکہ سی پی ایل سی ریکارڈ کے مطابق مذکورہ نمبر کی کار ٹویوٹا کرولا ماڈل 1998 محمد نصیر کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔
ایس ایچ او شارع فیصل انسپکٹر راجہ طارق محمود نے بتایا کہ حادثے کی ذمے دار خاتون کے ساتھ گود کا بچہ تھا، جاں بحق ہونے والی بچی کے ورثا کی موجودگی اور ان کی رضا مندی سے خاتون کو قانون کے مطابق شخصی ضمانت پر رہا کیا گیا اور پابند کیا ہے کہ دونوں فریقین آپس میں بات چیت کر کے معاملے کو طے کریں ورنہ قانون کے مطابق مقدمہ درج کیا جائے گا۔