Trending Now

اوپن اے آئی نے مصنوعی ذہانت کے ’تباہ کن خطرات‘ روکنے کا کیا طریقہ نکالا؟

مصنوعی ذہانت کے معروف پلیٹ فارم ’چیٹ جی پی ٹی‘ کی تخلیق کار کمپنی ’اوپن اے آئی‘ نے مصنوعی ذہانت کے ’تباہ کن خطرات‘ سے نمٹنے کے لیے ایک نیا گروپ تشکیل دیا ہے۔

کمپنی نے کہا کہ ’پریپیرڈنیس‘ نامی ٹیم کے مقاصد میں (مصنوعی ذہانت کے) ’تباہ کن خطرات سے بچنے کے لیے ٹریک کرنا، اندازہ لگانا، اور پیش گوئی کرنا‘ شامل ہیں۔

ان خطرات میں مصنوعی ذہانت کو بااثر پیغامات تیار کرنے، سائبر سکیورٹی کو خطرے میں ڈالنے اور جوہری اور دیگر قسم کے ہتھیاروں میں استعمال کرنا شامل ہے۔

یہ ٹیم ’آٹونومس ریپلیکیشن اینڈ ایڈاپشن (اے آر اے) کے خلاف بھی کام کرے گی جس کا مقصد مصنوعی ذہانت کو خود کو کاپی کرنے اور تبدیل کرنے کے قابل ہونے کی طاقت حاصل کرنے سے روکنا ہے۔

اوپن اے آئی نے اپنے بیان میں کہا: ’ہم سمجھتے ہیں کہ فرنٹیئر اے آئی ماڈلز، جس کی صلاحیت موجودہ جدید ترین ماڈلز میں موجود صلاحیتوں سے بھی زیادہ ہوں گی، پوری انسانیت کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں لیکن اس سے شدید خطرات کے بڑھنے کا امکان بھی ہے۔‘

کمپنی نے مزید کہا کہ ان خطرناک حالات سے بچنے کا مطلب یہ ہوگا کہ لوگوں کو نئے مصنوعی ذہانت کے نظام کی خطرناک صلاحیتوں کے خلاف پیشن گوئی کرنے اور پھر ان کی حفاظت کرنے کے لیے فریم ورک بنانے کی ضرورت ہو گی اور یہ نئی ٹیم کے دیے گئے ٹاسکس میں سے ایک ہوگا۔

اس دوران اوپن اے آئی نے ایک نئے ’پریپیرڈنیس چیلنج‘ کا آغاز بھی کیا ہے جس سے لوگوں کو ’سب سے منفرد لیکن ممکنہ طور پر ماڈل کے تباہ کن غلط استعمال‘ کے بارے میں سوچنے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی مثال کے طور پر کسی پاور گرڈ کو بند کرنے کے لیے اس (منصوعی ذہانت) کا استعمال۔

خاص طور پر مصنوعی ذہانت کے بدنیتی پر مبنی استعمال کو روکنے کی اچھی تجاویز پیش کرنے والوں کو اوپن اے آئی کے ٹولز کو استعمال کرنے کے لیے کریڈٹس دیے جائیں گے اور کمپنی نے تجویز پیش کی کہ ان میں سے کچھ لوگوں کو کمپنی کی ٹیم میں بھی رکھا جا سکتا ہے۔ اوپن اے آئی نے کہا کہ اس ٹیم کی قیادت میسی چوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے اے آئی ماہر الیگزینڈر میڈری کریں گے۔

اوپن اے آئی نے اگلے ہفتے برطانیہ میں ہونے والے ’آرٹیفیشل انٹیلی جنس سیفٹی سمٹ‘ میں شرکت کے لیے اپنی ٹیم کا بھی اعلان کیا ہے۔

اوپن آئی اے ان کمپنیوں میں سے ایک تھی جنہوں نے عہد کیا تھا کہ وہ مصنوعی ذہانت کے محفوظ استعمال کو یقینی بنائے گئیں۔

Read Previous

مصنوعی ذہانت کے غلط استعمال کا خوف، برطانیہ میں پہلا سربراہی اجلاس

Read Next

کراچی میں الیکٹرک گاڑی کی نمائش، جو ’ایک چارج میں 220 کلومیٹر‘ چلے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *