Trending Now

کیا کریں کہ دن بھر بیٹھے رہنے کے مضر اثرات ختم ہوں؟ تحقیق

ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ روزانہ صرف 20 سے 25 منٹ کی تیز چہل قدمی، گھر کے کام کاج یا جاگنگ سارا دن بیٹھے رہنے کی بری عادت کے مضر صحت اثرات کو دور کر سکتی ہے۔

ترقی یافتہ ممالک میں بالغ افراد روزانہ اوسطاً نو سے دس دفتروں میں کام کے دوران بیٹھ کر گزارتے ہیں، اور یہ انتہائی غیر متحرک طرز زندگی موت کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔

برٹش جرنل آف اسپورٹس میڈیسن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ روزانہ صرف 25 منٹ کی معتدل سے لے کر بھرپور جسمانی سرگرمی (ایم وی پی اے) زیادہ بیٹھے رہنے کے خطرے کو ختم کرتی ہے۔

ناروے کی آرکٹک یونیورسٹی کے سائنس دانوں کی جانب سے کی جانے والی تازہ ترین تحقیق کے لیے شرکا کے چار گروپوں کے انفرادی اعداد و شمار جمع کیے گئے، جو ایکٹیویٹی ٹریکر استعمال کر رہے تھے۔

سائنس دانوں نے یہ معلوم کرنے کی کوشش کی کہ کیا جسمانی سرگرمی بیٹھنے کے وقت اور موت کے درمیان تعلق کو تبدیل کر سکتی ہے، اور جسمانی سرگرمی اور بیٹھنے کا وقت کس حد تک خطرے پر اثر انداز ہوسکتا ہے.

یہ تحقیق برطانیہ کے چیف میڈیکل آفیسرز کی اس سفارش کی حمایت کرتی ہے کہ لوگ ہر ہفتے 150 منٹ ایم وی پی اے جیسی سرگرمیوں میں ضرور حصہ لیں، جو تقریباً 21 منٹ فی دن بنتے ہیں۔

برطانیہ میں رائج رہنما خطوط کے مطابق ’اچھی جسمانی اور دماغی صحت کے لیے بالغوں کو ہر روز جسمانی طور پر متحرک رہنا چاہیے۔ کوئی بھی سرگرمی کچھ نہ کرنے سے بہتر ہے اور زیادہ سرگرمی کم سرگرمی سے بہتر ہے۔‘

برٹش جرنل آف سپورٹس میڈیسن میں آن لائن شائع ہونے والی اس نئی تحقیق میں ماہرین نے 50 سال سے زائد عمر کے تقریباً 12 ہزار افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، جن میں سے نصف خواتین تھیں اور ان کا تعلق ناروے، سویڈن اور امریکہ سے تھا۔

مطالعے میں شامل لوگوں نے ایکٹیویٹی ٹریکرز پہن رکھے تھے جو ان کے ایم وی پی اے کی پیمائش کرتے تھے۔

مجموعی طور پر پانچ ہزار 943 افراد نے روزانہ ساڑھے 10 گھنٹے سے کم وقت بیٹھ کر گزارے جبکہ چھ ہزار 42 افراد نے ساڑھے 10 یا اس سے زیادہ گھنٹے بیٹھے بیٹھے گزارے۔

پانچ سالہ فالو اپ کے دوران ان میں سے 6.7 فیصد (805) لوگ مر گئے۔

تحقیق کے مطابق روزانہ تقریباً 22 منٹ تک ایم وی پی اے سرگرمیاں، بیٹھے رہنے کے منفی اثرات کو دور اور طویل عرصے تک بیٹھے رہنے کی وجہ سے جلد مرنے کے خطرے کو ختم کرتی ہیں۔

ناروے کی آرکٹک یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے مصنف ایڈورڈ سیگلو نے پی اے نیوز ایجنسی کو بتایا: ’تحقیق کے دوران ہمیں معلوم ہوا ہے کہ صرف وہ لوگ جو روزانہ 12 گھنٹے سے زیادہ بیٹھتے ہیں، ان میں موت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ ہم بیٹھنے کے کسی بھی رویے کے بارے میں بات کر رہے ہیں جیسے دفاتر میں کرسی سے چپکے رہنا یا طویل عرصے تک ٹی وی دیکھنا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے مطالعے میں ہر منٹ کیے گئے ایم وی پی اے نے موت کے کم خطرے کو ظاہر کیا، جس کا مطلب ہے کہ اگر لوگ 22 منٹ سے کم وقت کے لیے سرگرمی کرتے ہیں (جیسے 10 منٹ) تو بھی ان میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تاہم 22 منٹ کی سرگرمی سے موت کا زیادہ خطرہ ختم ہو جاتا ہے۔‘

ان کے بقول: ’اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر روزانہ 22 منٹ یا اس سے زیادہ کام کیا جائے تو بیٹھے رہنے کی عادت سے زیادہ خطرہ نہیں رہتا اور اگر روزانہ 22 منٹ سے زیادہ کام کیا جائے تو مجموعی طور پر موت کا خطرہ مزید کم ہو جاتا ہے۔ بنیادی طور پر جتنی زیادہ سرگرمی ہو اتنا ہی بہتر ہے۔‘

مجموعی طور پر تحقیقی ٹیم نے نتیجہ اخذ کیا کہ ’جسمانی سرگرمی کو فروغ دینے کی کوششوں سے لوگوں کے لیے صحت کے خاطر خواہ فوائد ہو سکتے ہیں اور ایم وی پی اے کی تھوڑی عادت بھی زیادہ بیٹھنے کے وقت سے وابستہ اموات کے خطرے کو کم کرنے کے لیے ایک مؤثر حکمت عملی ہو سکتی ہے۔‘

برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کی سینیئر کارڈیک نرس ریجینا گبلن نے کہا: ’یہ تحقیق پچھلے نتائج کی تائید کرتی ہے، جو طویل عرصے تک بیٹھنے کی عادت کے منفی اثرات اور ورزش کے مثبت اثرات کو ظاہر کرتی ہے۔‘

ان کے بقول: ’پہلے بھی یہ واضح تھا کہ طویل عرصے تک بیٹھے رہنے سے دل اور دوران خون کی بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ کچھ آسان تجاویز ہیں جن کی مدد سے کم بیٹھ کر وقت گزارنے میں مدد مل سکتی ہیں جیسا کہ باقاعدہ وقفوں کے بعد اپنی کمپیوٹر سکرین سے دور چلنا، چہل قدمی کے لیے جانا یا صحت بخش کھانا پکانا آپ کے دن میں فعال وقت کو شامل کرنے کے طریقے میں شامل ہو سکتے ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’فعال رہنے سے آپ کو اپنے وزن پر قابو پانے، بلڈ پریشر کو کم کرنے اور دماغی صحت کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔‘

Read Previous

کراچی میں الیکٹرک گاڑی کی نمائش، جو ’ایک چارج میں 220 کلومیٹر‘ چلے

Read Next

نگران وزیر اعظم ،محسن نقوی کی حضرت علی ہجویری کے مزار پر حاضری

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *