اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے نگراں وفاقی وزرا کو عہدوں سے ہٹانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
انتخابات پر اثر انداز ہونے یا سیاسی وابستگی کے حوالے سے نگراں وفاقی وزرا کو عہدوں سے ہٹانے سے متعلق درخواست پر سماعت میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کہا کہ دنیا میں نگراں حکومت نہیں ہوتی، یہاں نگراں حکومت کا تصور اس لیے آیا کہ حکومت غیر جانبدار ہو جو نظر آئے۔ احد چیمہ اور فواد حسن کے بارے میں تاثر تو پیدا ہوا ہے کہ یہ کسی ایک سیاسی جماعت کے قریب ہیں۔ کیا یہ تاثر نہیں ؟
ممبر کمیشن نے کہا کہ مشیر لگانا تو وزیر اعظم کا استحقاق ہے۔ ہم اسے کیسے ہٹا سکتے ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کوئی رکن کابینہ سیاسی سرگرمی کر رہا ہو یا کسی جماعت کی طرف داری کر رہا ہو تو کمیشن ایکشن لیتا ہے۔ کیا آپ کو کوئی ایسی چیز ملی کہ یہ ارکان سیاسی سرگرمی میں ملوث ہیں۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ اگر یہ ارکان کابینہ میں رہے توانتخابات پر اثر انداز ہوں گے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سول سرونٹ کی کوئی سیاسی جماعت نہیں ہوتی، ان کا کام ہے ہر حکومت کے لیے سروس کریں۔ اہم بات ہے کہ وہ اچھے ایڈمنسٹریٹر ہیں کہ نہیں۔ رکن کمیشن نے کہا کہ بہت جگہوں پر تو سیاستدان مشیر لگے۔ نگراں وزیر اعظم کیوں آتا ہے؟ اسے مشیر کی کیا ضرورت؟ اس کا کام تو الیکشن کرانا ہے۔ پختونخوا کابینہ ہمارے کہنے پر ہٹائی گئی۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن تو پورے ملک کو چلاتا ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ نگراں وزیر اعظم کو پوری حکومت چلانا ہوتی ہے۔ ان دونوں کی سیاسی وابستگی نہیں۔ اسٹیبلشمنٹ نے ساری تعیناتی الیکشن کمیشن کی مرضی سے کی۔ رکن کمیشن نے کہا کہ مناسب نہ ہوتا کہ کوئی اور مشیر آ جاتے۔
بعد ازاں دلائل مکمل ہونے پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔