میساچوسٹس: ہمارے اردگرد ہر وقت بخارات بنتے رہتے ہیں، ہمارے جسم کو ٹھنڈا کرنے والے پسینے سے لے کر صبح کی دھوپ میں نکلنے والی اوس تک لیکن سائنس دان بخارات بننے کے اس پورے عمل میں شاید ایک اہم نکتے سے انجان تھے۔
حالیہ برسوں میں کچھ محققین یہ جان کر حیران رہ گئے کہ ان کے تجربات میں جو پانی اسفنج نما مواد میں رکھا گیا تھا جسے ہائیڈرو جیل کہا جاتا ہے، گرمی یا حرارت کے ذرائع کے بغیر ہی عام روشنی میں زیادہ شرح سے بخارات بن رہا تھا۔
نئے تجربات اور نقالی کی ایک سیریز کو انجام دینے کے بعد اور مختلف مطالعوں کے کچھ نتائج کا دوبارہ جائزہ لینے کے بعد میسا چیوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے محققین کی ایک ٹیم چونکا دینے والے نتیجے پر پہنچی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بعض حالات کے تحت جہاں پانی ہوا سے ملتا ہے وہاں محض روشنی بھی کسی تپش یا حرارت کے بغیر براہ راست بخارات پیدا کرسکتی ہے اور یہ گرمی سے بھی زیادہ مؤثر طریقے سے کرتی ہے۔
اگرچہ اس حوالے سے کیے گئے تجربات میں پانی کو ہائیڈروجیل مواد میں رکھا گیا تھا لیکن محققین کا خیال ہے کہ یہ عمل دیگر حالات میں بھی ممکن ہوسکتا ہے۔
ایم آئی ٹی کے یاؤدونگ تو اور مکینیکل انجینئر فروفیسر گینگ چین سمیت چار دیگر محققین کی جانب سے کی گئی تحقیق کے نتائج رواں ہفتے PNAS کے ایک مقالے میں شائع کیے گئے ہیں۔